مشرقی یوکرین میں باغیوں سے جھڑپیں شدید تر ہوگئی ہیں۔یہاں تک کہ یوکرین کی فوج نے بھی تصدیق کی ہے کہ روس کے حمایت یافتہ باغیوں کے حملے میں ملک کےمشرق میں ۲؍ فوجی ہلاک اور۴؍ زخمی ہو ئے ہیں جس کے بعد یہ خدشات مزید بڑھ گئی ہیں کہ روس کبھی بھی فوجی کارروائی کا آغاز کر سکتا ہے۔دوسری جانب برطانیہ نے بھی متنبہ کیا ہے کہ روس ۱۹۴۵ء کے بعد سب سے بڑی جنگ چھیڑنا چاہتا ہے۔ یوکرین کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے سنیچرکو مختلف مقامات پر جنگ بندی کی ۷۰؍ خلاف ورزیاں نوٹ کیں جب کہ گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں ۶۶؍ خلاف ورزیاں کی گئی تھیں۔عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق فوج کا مزیدکہنا تھاکہ باغیوں نے بھاری اسلحے کا استعمال کرتےہوئے فرنٹ لائن کے ساتھ ساتھ۳۰؍سے زیادہ مقامات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جو کہ طویل عرصے سے کشیدگی کم کرنے کیلئےکیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ یوکرین کے حکام کا کہنا تھا کہ۲؍ ماہ سےزائد عرصے سے جاری کشیدگی میں فوجیوں کی یہ پہلی اموات ہیں۔
روسی صدر نے فوجی مشق کی نگرانی کی روس کے صدر ولادیمیر پوتن نےسنیچرکو فوج کی مشقوںکی نگرانی کی جب کہ دوسری جانب یوکرین کے مشرقی حصے میں روس کی نقل و حمل میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہسنیچرکو ہونے والی مشقیں تیاریوں کی جانچ پڑتال کے لیے پہلے سے طے شدہ تھیں۔یہ بھی بتایا گیا کہ ان مشقوں میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کی آبدوزوں کے ذریعے لانچنگ کی مشق شامل تھی جن کی نگرانی صدر پوتن نے کی جب کہ اس موقع پر بیلا روس کے صدر بھی موجود تھے۔
فرانس کے صدر کی آخری کوشش فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروںروسی ہم منصب ولادیمیر پوتن سےبات چیت میں تنازع کے حل کے لیے آخری ممکنہ کوشش کریں گے۔فرانس کے ایوانِ صدرکےمطابق رواں ماہ۷؍فروری کو میکروںکی پوتن کے ساتھ ماسکو میں ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد اب اتوارکو دونوں لیڈران یوکرین کے تنازع سے متعلق بات چیت کریں گے۔اختتامِ ہفتہ پر یوکرین کے سرحدی علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی تیز کر دی ہے۔ دوسری طرف روس کے حکام کا اصرار ہے کہ اس کا در اندازی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے البتہ سنیچرکو میزائل تجربے سے تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔نیٹو کے چیف اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ ہر عمل سےظاہر ہوتا ہے کہ روس یوکرین کے خلاف بھرپور حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
’مغربی اتحادی روس کی خوشامد بند کریں‘
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اپنے مغربی اتحادیوں سےکہا ہے کہ وہ ماسکو کو خوش کرنے کی پالیسی بند کر دیں۔ فرانسیسی ایوان صدر کے مطابق یوکرین کے صدر زیلنسکی کا میکروں سےسنیچرکو ہونے والی گفتگو میں کہنا تھا کہ وہ روس کی اشتعال انگیزی پر جواب نہیں دیں گے۔تاہم انہوں نے میونخ سیکوریٹی کانفرنس میں کی جانے والی تقریر میں ماسکو کے لیے دیگر اتحادی ممالک کی خوشامدی پالیسی کی مذمت کی۔ان کا کہنا تھا کہ یوکرین گزشتہ ۸؍برس سے دنیا کی ایک بڑی فوج کو روکے ہوئے ہے۔انہوں نے یوکرین کے لیے امریکہ کی قیادت والےنیٹو فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے واضح قابلِ عمل وقت کا مطالبہ کیا جس کے بارے میں ماسکو کا کہنا ہے کہ یہ اس کی سلامتی کے لیے آخری حد ہو گی۔
یوکرینی صدر، روسی صدر سے ملاقات کے خواہاں ادھر یوکرین کے صدر زیلنسکی کا سنیچرکو کہنا تھا کہ وہ روسی صدر پوتن سےملنا چاہتے ہیں تا کہ اس کشیدہ صورت حال کا حل نکالا جا سکے۔میونخ سیکوریٹی کانفرنس میںزیلنسکی کا کہنا تھا کہ وہ نہیںجانتے کہ روسی صدر کیا چاہتے ہیں۔اسی لیے وہ ان سے ملاقات کے خواہش مند ہیں۔
بائیڈن نے ہنگامی میٹنگ طلب کی امریکی صدرجو بائیڈن کاسنیچر کوکہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں روس، یوکرین پر حملہ کرے گا۔ اس بحران پر وہ اتوار کو نیشنل سیکوریٹی کونسل سے غیر روایتی ملاقات کریں گے۔ وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی کا سنیچرکو کہنا تھا کہ صدر بائیڈن کونائب صدر کملا ہیرس کی میونخ سیکوریٹی کانفرنس میں ہونے والی ملاقاتوں سے آگاہ کیا گیا۔خیال رہے کہ ہیرس سنیچرکو متعدد مغربی لیڈروں سے ملی تھیں جن میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل ، صدر یورپین کمیشن، جرمن چانسلر اور یوکرین کے صدر شامل تھے۔امریکی اور یورپی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں لگتا ہے کہ ماسکو، مشرقی یوکرین میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں تشدد سے متعلق غلط معلومات پھیلا کر جارحیت کا بہانہ ڈھونڈنے کے لیے کوشاں ہے۔