اترپریوپی :آج ’ یادو لینڈ‘ میں سماج وادی کی آزمائشدیش اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلہ کےتحت آج ۱۶؍ اضلاع کی ۵۹؍سیٹوں پر ۲؍ کروڑ ۱۶ ؍لاکھ ووٹرس اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔اس مرحلہ میں ۶۲۷ ؍امیدوار میدان میں ہیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے پولنگ کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ تیسرے مرحلہ میںمقابلہ دو رخی مانا جارہا ہے جو بی جے پی اور سماجوادی پارٹی کے ہی درمیان ہے ۔حالانکہ، کانگریس اور بی ایس پی بھی ہیں لیکن وہ کوئی بڑا الٹ پھیر نہیں کرسکیں گی ۔چند ایک حلقوں میں ان کی فتح ہو سکتی ہے لیکن اصل مقابلہ بی جے پی اور سماج وادی پارٹی کے درمیان ہے۔ یہ مرحلہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس مرحلہ میں پولنگ ’ یادو لینڈ ‘ کہلانے والے اضلاع میں ہو گی جن میں اوریا ، فیروز آباد،قنوج ، اٹاوہ ، مین پوری ، کاس گنج اور فرخ آباد شامل ہیں۔ ان اضلاع میں کل ۲۸؍ سیٹیں ہیں جہاں سماج وادی پارٹی کا دبدبہ ہے لیکن گزشتہ الیکشن میں یہاں سے بھی بی جے پی نے بازی ماری تھی لیکن اس مرتبہ پورا یادو کنبہ متحد ہے جس کی وجہ سے بی جے پی کو یہاں اپنا کھاتہ کھولنے کے لئے ناکوں چنے چبانے پڑسکتے ہیں۔اس کے علاوہ یہ مرحلہ ان حصوں پر بھی مشتمل ہے جن میں مغربی یوپی کے کچھ اضلاع ہیں اور بندیل کھنڈ اور اودھ کے بھی کچھ حلقے ہیں ۔یہاں ہونے والی پولنگ میں مین پوری ضلع کی کرہل سیٹ سے اکھلیش یادو پہلی مرتبہ اسمبلی الیکشن لڑرہے ہیں جبکہ ان کے چچا شیو پال یادو جسونت نگر سے میدان میں ہیں۔ ملائم سنگھ یادو نے بھی یہاں کچھ ریلیاں کی ہیں۔ ان کی اپیل کا بھی اثر پڑنے کا امکان ہے جبکہ یادو لینڈ آلو کی پیداوار کا خطہ بھی مانا جاتا ہے اور سماج وادی پارٹی نے آلو کے کسانوں کے لئےکافی کام ہے۔ ایسے میں یہاں سے زیادہ سے زیادہ سیٹیں جیتنا سماج وادی پارٹی کا مقصد ہو گا اور اسی وجہ سے ان پر زیادہ دبائو بھی رہے گا۔
دوسری طرف چیف الیکشن افسر اجے کمار شکلا کےمطابق اس مرحلہ میں ۵۲ ؍جنرل آبزرور ، ۱۶ ؍پولیس آبزرور اور ۱۹ ؍ اسٹیٹک آبزرورکے علاوہ بڑی تعدادمیں مرکزی فورس،پولیس اور پی اے سی کے علاوہ ہوم گارڈس کو تعینات کیا گیاہے۔ تیسرے مرحلہ میںشامل ۱۶؍ اضلاع ہاتھر س ،فیروزآباد ، ایٹہ ، کاس گنج ، مین پوری ، فرخ آباد ، قنوج ، اٹاوہ ، اوریا ، کانپور دیہات ،کانپور شہر، جالون ، جھانسی ، للت پور ، ہمیر پور اورمہوبہ ہیں جہاں پر ۵۹ ؍ سیٹوں کے لئے ووٹ ڈالے جائیں گے ۔اس مرحلہ میں دو کروڑ ۱۶ ؍ لاکھ ووٹرس ہیں ، جبکہ ۶۲۷ ؍ امیدوار میدان میں ہیں۔ چیف الیکشن افسر اجے کمار شکلا نے بتایاکہ۱۵؍ ہزار ۵۵۷؍ پولنگ سینٹرس اور۲۵۷۹۴؍پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں ۔
پنجاب اسمبلی کیلئے بھی پولنگ
پنجاب اسمبلی انتخابات کے لئے اتوار کی صبح سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان پولنگ کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ کل امیدواروں کی قسمت بیلٹ باکس میں بند ہوگی۔ریاست میں طویل عرصہ کے بعد اس طرح کا انتخابی ماحول پہلی بار نظر آرہا ہے، جہاں مقابلہ ایک دو نہیں چار جماعتوں میں ہے اور کسانوں کی پارٹی سنیکت سنگھرش مورچہ کے انتخابی میدان میں آنے سے کسان ووٹ کے کٹنے یا تقسیم ہونے کی فکر انہیں ستا رہی ہے۔ کانگریس حکومت نے کچھ عوام کو لبھانے والے وعدے پورے کئے ہیں جبکہ عام آدمی پارٹی بھی میدان میں ہے۔