کرناٹک کے تاریخی شہر میسور کے ایک کالج نے حجاب تنازع کو ختم کرنے کے لئے اہم قدم اٹھایا ہے۔ اس نے باحجاب طالبات کو کالج کیمپس اور کلاس روم میں داخلہ دینے کے لئے اس مسئلہ کی جڑ یعنی’ یونیفارم کوڈ ‘ کو ہی رد کردیا اورطالبا ت سے اپیل کی کہ وہ کلاس روم میں واپس آئیں۔ انہیں روکا نہیں جائے گا اور نہ ان کے لباس کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔ میسور کے قریب واقع شہر میڈکری میں فیلڈ مارشل کے ایم کریپا کالج نے یہ قدم اٹھاتے ہوئے با حجاب طالبات سے اپیل کی کہ وہ کلاس رومز میں واپس آئیں کیوں کہ ان کا تعلیمی نقصان کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ کالج انتظامیہ کے مطابق گزشتہ ۲؍ روز سے انہوں نے بھی با حجاب طالبا ت کو کیمپس میں داخل ہونے سے روکا تھا لیکن گزشتہ روز کچھ طالبات کے احتجاج نے یہ احساس دلایا کہ انہیں روکنے سے تعلیم کا ہی نقصان ہو گا۔ اسی لئے ہم نے فیصلہ کیا کہ یونیفارم ہی رد کردیا جائے جس سے ہمیں با حجاب طالبا ت کو داخلہ دینے میں آسانی ہو گی۔
اس بارے میںڈپٹی ڈائریکٹر برائے پری یونیورسٹی ایجوکیشن (ڈی ڈی پی یو ای )ڈی کے شرینواس مورتی نے کہا کہ ’’گزشتہ روز جب یہ معاملہ سامنے آیا تھا اسی وقت میں نے کالج کا دورہ کیا اور انتظامیہ سے گفتگو کرکے اس تنازع کو اپنی جانب سے ختم کروانے کی کوشش کی ۔ کالج انتظامیہ نے بھی مثبت قدم اٹھاتے ہوئے ہامی بھری اور یونیفارم کے ُرول کو ہی ختم کردیا۔ اب جو طالبات حجاب پہن کر کلاس میں آنا چاہتی ہیں انہیں کم از کم اس کالج میں کوئی نہیں روکے گا۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ان طالبات کی حمایت میں مقامی افراد بھی آگئے تھے جبکہ کچھ مقامی تنظیموں نے بھی اس معاملے میں مداخلت کی اور طالبات کی تعلیم کا نقصان ہونے کا ذمہ دار کالج انتظامیہ کو ٹھہرانے کی کوشش کی جس کے بعد ہم نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے جھگڑے کی جڑ کو ہی ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب امید ہےکہ طالبات کالج واپس آئیں گی اور اپنی تعلیم مکمل کریں گی۔
دوسری طرف سنیچر کو بھی جنوبی کرناٹک کے کچھ اضلاع میں کالجوں نے با حجاب طالبات کو کیمپس میں داخلہ کی اجازت نہیں دی جس کے بعد اڈپی ،تمکور اور دیگر اضلاع کی طالبا ت نے نہ صرف احتجاج کیا بلکہ دھرنا دینے کے بعد وہ واپس بھی چلی گئیں جس کی وجہ سے کالجوں کے انتظامیہ پر دبائو اور بڑھ گیا ہے کیوں کہ ان کے اڑیل رویے کی وجہ سے ہی طالبات کا نقصان ہو رہا ہے اوروہ کلاس روم سے دور ہو رہی ہیں۔