گجرات کے سب سے بڑے شہر احمد آباد ۲۶؍جولائی۲۰۰۸ء کو ہو نے والے سلسلہ وار بم دھماکوں کے معاملے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے ۴۹؍قصورواروں میں سے ۳۸؍ کیلئے سزائے موت کا اعلان کیا جبکہ۱۱؍مجرموں کو تا عمر قید رکھنے کی سزا سنائی۔ اس معاملہ کے ۷۷؍ ملزمین میں سے ۲۸؍کو بری کر دیا گیا تھا۔
خصوصی جج اے آر پٹیل کی عدالت نے جمعہ کو سزائوں کا اعلان کیا۔عدالت نے ۱۳؍ سال سے بھی زیادہ وقت تک جاری رہے اس مقدمہ کے بعد گزشتہ ہفتہ ۴۹؍افراد کو قصوروار قرار دیا تھا۔ واضح رہے کہ احمد آباد میں ۲۶؍ جولائی ۲۰۰۸ءکو سول اسپتال سمیت ۲۳؍ پرہجوم مقامات پر شام ساڑھے ۶؍ بجے سے رات ۸؍ بجکر ۴۵؍ منٹ کے درمیان سلسلہ وار دھماکے ہوئے تھے جن میں ۵۶؍افراد ہلاک اور ۲۴۰؍ زخمی ہوئے تھے۔ اس کے ۲؍ دن بعد ہی ۲۸؍ جولائی سے ۳۱؍ جولائی کے درمیان سورت شہر سے ۲۹؍بم برآمد ہوئے تھے جو احمد آباد کے دھماکوں میں استعمال ہوئے تھے۔عدالت میں ۷۷؍ملزمین کے خلاف مقدمہ چلایا گیا جن میں سے ۴۹؍کو قصوروار قرار دیا گیا جبکہ ۲۸؍کو ثبوتوں کی عدم موجودگی کے سبب رہا کر دیا گیا۔ ان دھماکوں کی ذمہ داری انڈین مجاہدین نے قبول کی تھی۔تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا تھا کہ دھماکوں کے پیچھے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی، انڈر ورلڈ اورانڈین مجاہدین کا ہاتھ تھا۔
دوسری طرف اس معاملے میں جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے۔ جمعیۃعلماء ان سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ سے لیکر سپریم کورٹ تک جائے گی اور ملزمین کو پھانسی کے تختہ سے بچانے کیلئے ملک کے ناموروکلاء کی خدمات حاصل کرے گی اور ان کے مقدمات مضبوطی سے لڑے گی ۔ ایسے متعددمعاملے ہیں،جن میں نچلی عدالتوں نے سزائیں دیں مگر جب وہ معاملے اعلیٰ عدالت میں گئے تومکمل انصاف ہوا ۔