گجرات کی کمپنی اے بی جی شپ یارڈ کے ذریعہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا سمیت ملک کے ۲۸؍ بینکوں کے ساتھ ۲۴؍ ہزار ۸۴۲؍ کروڑ کے فراڈ کے انکشاف کے بعد کانگریس نے مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے پرزور حملہ کیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے اس گھوٹالے کو مودی سرکار کی ’’بینک کا پیسہ لُوٹو اوربھاگ جاؤ‘‘اسکیم کا نتیجہ قراردیا۔ سی بی آئی نے اس سلسلے میں اے بی جی شپ یارڈ لمیٹڈ، اس کے سابق چیئر مین اور منیجنگ ڈائریکٹررشی کملیش اگروال اور دیگر کے خلاف بینکوں کے کنسورٹیم کو ۲۲؍ ہزار ۸۴۲؍ کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کا کیس درج کرلیا ہے۔ سرجے والا نے مرکزی حکومت کو اس معاملے میں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے الزام لگایا کہ مودی حکومت کے۷؍ برسوں میں بینکوں کے این پی اے میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پالیسی ہے ’بینک کا پیسہ لوٹو اور بھاگ جاؤ۔‘ سرجے والا نے زور دیا کہ ’’یہ اب تک کا سب سے بڑا بینک فراڈ ہے ۔ ‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’دھوکہ بازوں کو دھوکہ دینے کا پورا موقع دیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’’ یہ مودی حکومت کی نگرانی میں ۷۵؍ برسوں میں ہندوستان کا سب سے بڑا بینک فراڈ ہے۔ ‘‘ کانگریس لیڈر کے مطابق گزشتہ ۷؍ برسوں میں بینکوں کے ساتھ ۵؍ لاکھ ۳۵؍ ہزار کروڑ کا فراڈ ہوچکا ہے جس بینکنگ سسٹم کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ اے بی جی گروپ کی جانب سے کئے گئے اس گھوٹالہ نے تمام بینک گھوٹالوں کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ اس معاملے میں اب تک۸؍افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ سرجے والا نے بتایا کہ کانگریس نے باقاعدہ پریس کانفرنس کر کے ۲۰۱۸ء میں ہی اس گھوٹالہ کے تعلق سے متنبہ کیاتھا پھر کارروائی میں ۵؍ سال کیوں لگ گئے۔ انہوں نےبتایا کہ ۲۰۰۷ء میں جب مودی وزیراعلیٰ تھے تب گجرات حکومت نے اس کمپنی کو ایک لاکھ ۲۱؍ ہزار اسکوائر میٹر زمین دی تھی۔