کانگریس کے جنرل سیکریٹری اورکرناٹک کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے کرناٹک کے کالجوں میںجاری حجاب تنازع پرطلبہ کے نام ایک کھلا خط لکھ کر ان سے بی جےپی پرمنافرت آمیز ایجنڈ ے سے محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔سرجے والا نے اس خط میں بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہےکہ وہ اپنے سیاسی مفاد کیلئے حجاب جیسے غیرضروری موضوعات کو ہوا دے رہی ہے۔سرجے والا نے طلبہ سے بی جے پی کی اس سازش سے بچنے کی اپیل کی ہے۔
کرناٹک کے طلبہ اور بچوں کے نام لکھے گئے اس کھلے خط میںسرجے والا نےکہا ہےکہ بچے اور والدین ایک فیصد جنونی عناصرکو اس بات کی اجازت نہ دیںکہ وہ آپ کامستقبل برباد کریں۔ سرجے والا کے مطابق ’’انہیںآپ کی تعلیم اور صلاحیتوں سے کوئی دلچسپی نہیںہے ، انہیںآپ کے مستقبل کی کوئی پروا نہیں ہے،انہیں فکر ہے تو بس اپنے ان سیاسی حربوںکی جو ہمیشہ ناکام ہوتے آئے ہیں۔آؤ ، ہم سب مل کرملک کی کثرت میںوحدت کو برقراررکھتے ہوئے تعلیمی مہارت او رترقی کی طرف قدم بڑھائیں۔‘‘انہوں نے بنگلورکی کثیر لسانی ، کثیر تہذیبی اورکثیر ثقافتی شناخت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ شہر ملک اورکرناٹک کی ’آئی ٹی راجدھانی‘ ہے۔ یہ تعلیم کا مرکز ہے اورملک کی ترقی میںاس شہر کی مثال ایک رہنما ا صول کی ہے۔سرجے والا کے مطابق ’’ بدعنوانی اور ناقص حکمرانی کا داغ لئے کرناٹک کی بی جےپی حکومت اور اس کے مفادات کو پورا کرنے والے عناصر غیر ضروری موضوعات کو بھڑکا کرناٹک کے طلبہ اور نوجوانوںکے اتحاد کے جذبےکو توڑنا چاہتے ہیں۔ اگرطلبہ اورنوجوان اس کا شکار ہوں گے توآپ کا مستقبل خطرے میں پڑجائےگا۔اسکے علاوہ آئین نے ہمیںجو آزادی اور مساوات کا حق دیا ہے وہ بھی بے معنی ہوجائے گا ۔‘‘
’کرناٹک کی مسلم لڑکیوں کی جدوجہدقابل ِ تحسین‘
یونائیٹڈ مسلم فورم نے کرناٹک میں حجاب کو موضوع بناکر سماج کو منقسم کرنے کی کوششوں کی مذمت کی ہے۔ فورم کے ذمہ داران مولانا محمد رحیم الدین انصاری (صدر)، مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری شطاری، مولانا میر قطب الدین علی چشتی اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ملک کے دستور کی دفعہ۲۵؍ اور اس کی ضمنی شقوں میں مذہبی شناخت، تہذیب و تمدن، زبانی اور شخصی پہچان کی ضمانت دی گئی ہے، ملک میں تمام شہری اپنے مذہبی تشخص کے ساتھ تعلیم و دیگر شعبوں میں اپنے فرائض کی انجام دہی کررہے ہیں، کرناٹک میں مسلم لڑکیوں کو تعلیمی اداروں میں یونیفارم کے ساتھ حجاب کی اجازت حاصل رہی لیکن حالیہ عرصے میں جبکہ کووڈ کی پابندیوں کے بعد تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولا گیا تب ایک ضلع کے کالج پرنسپل کی جانب سے مسلم طالبات کو حجاب کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ، اس پر ان طالبات کا اپنے دستوری حق کے لئے ڈٹے رہنا یہ معاملہ کالج انتظامیہ اور ان طالبات کے درمیان رہالیکن ملک میں نفرت و حقارت کا زہر پھیلانے والے ہندوتواعناصر نے کرناٹک کی بے حس بی جے پی حکومت کی بالواسطہ تائید سے ایک فریق بن کر ان مسلم طالبات کے مطالبے کے خلاف اسکولوں و کالجوں کے ہندو طلباء و طالبات میں زعفرانی زہر کو پھیلادیا۔حجاب کے بارے میں کیرالا ہائی کورٹ کی جانب سے۲۰۱۶ء کے ایک فیصلے کی نظیر پیش کرتے ہوئے فورم کے ذمہ داروں نے کہا کہ دستور کے آرٹیکل۲۵(۱) کا حوالہ دیتے ہوئے عدا لت نے حجاب کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔
فورم نے کہا کہ مسلمانوں کی نسل کشی کا اعلان کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی اور اب بچوں میں نفرت کا زہر بونے والوں کو کھلی چھوٹ دی جارہی ہے، ان حالات میں ملک کی یکجہتی اور کثرت میں وحدت کے اُصول کو بچانےکی ذمہ داری تمام شہریوں کی ہے۔