بلبل ہند لتا منگیشکر
ممبئی: بلبل ہند اور سُروں کی ملکہ لتامنگیشکر کا آج (۶؍فروری ۲۰۲۰ء) صبح ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال میں انتقال ہوگیا۔
لتامنگیشکرکو ہلکی علامات کے ساتھ کورونا پازیٹیو آنے کے بعد ۸؍ جنوری کو بریچ کینڈی اسپتال کے آئی سی یومیں رکھا گیا تھا۔ ۲۸؍ ستمبر ۱۹۲۹ء کو پیدا ہونے والی لتا منگیشکر کا حقیقی نام ہیما تھا۔ لتامنگیشکر ۱۹۴۲ء میں محض ۱۳؍ سال کی عمر میں گلوکاری کے پیشے سے وابستہ ہوگئی تھیں۔ کئی دہائیوں پر محیط اپنے اس سفر میں انہوں نے مختلف زبانوں میں ۳۰؍ ہزار سے زائد گانے گائے ہیں۔بلبل ہند کہلانے والی لتامنگیشکرنے ہندوستان کی۳۶؍مختلف زبانوں میں گانے گائے ہیں جن میں سب سے زیادہ گانے ہندی اور مراٹھی زبان کے ہیں۔ ۲۰۰۱ء میں انہیں ہندوستان کے سب سے بڑے شہری اعزاز ’بھارت رتن‘ سے نوازاگیاتھا۔انہیں ملنے والے اعزازات کی ایک طویل فہرست ہے جس میں پدم بھوشن، پدم وبھوشن اور دادا صاحب پھالکے ایوارڈبھی شامل ہیں۔
لتامنگیشکر جنہیں فلمی دنیا میں پیار سے ’’لتا دیدی ‘‘کہہ کر پکارا جاتا ہے، نے آخری گانا ۲۰۱۹ء میں ’سوگندھ مجھے اس مٹی کی‘ گایاتھا۔ وہ اس عمر میں بھی سوشل میڈیا پر کافی سرگرم رہتی تھیں۔ کسی کی سالگرہ ہو یا برسی وہ انہیں یاد کرنا نہیں بھولتیں۔ کسی کی موت ہوجائے تو سوشل میڈیا پر اسے خراج عقیدت پیش کرنے والوں میں بھی لتا منگیشکر شامل رہتی تھیں۔ افسوس کہ آج وہ بھی اپنے کروڑوں مداحوں کو چھوڑ کر چلی گئیں۔
لتا منگیشکرکےانتقال پر ملک میں دو روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا ہے اور لتا منگیشکرکی یاد میں قومی پرچم بھی دو دن تک سرنگوں رہے گا۔ ان کے انتقال پر صدر رامناتھ کووند ،وزیراعظم نریندرمودی اور دیگر لیڈروں نے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
برصغیر کی کئی نسلیں لتا منگیشکر کے گیت سن کر جوان ہوئی ہیں اور ابھی بھی ان کے گیت کروڑوں لوگوں کے دلوں کی دھڑکن ہیں۔ لتا جی نے فلمی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد شروع شروع میں اداکاری بھی کی اور مختلف فلموں میں بچوں کے کردار نبھائے۔ تاہم پھر اُنہوں نے خود کو صرف اور صرف گلوکاری کے لئے وقف کر دیا تھا۔ انہوں نے اپنے دور کے سبھی چھوٹے بڑے موسیقاروں کے ساتھ کام کیا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق لتا منگیشکر نے اپنے کئی عشروں پر پھیلے ہوئے کیریئر کے دوران مختلف زبانوں میں تقریباً تیس ہزار گیت گائے۔ لتا منگیشکر کا کہنا تھا کہ وہ ساٹھ سے لے کر اَسی تک کے عشرے کو اپنے گیتوں کے حوالے سے سنہری دور سمجھتی ہیں۔ ان میں سے بیشتر گیت فلموں کے لیے تھے تاہم خود اُنہیں ہلکی پھلکی موسیقی کی بجائے کلاسیکی موسیقی ہمیشہ زیادہ پسند رہی۔