اترپردیش الیکشن کو لے کر جاری سیاسی رسہ کشی کے درمیان آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی کی کارپر فائرنگ ۴؍ رائونڈ فائرنگ کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے۔ ان پر ہاپوڑ کے پلکھوا میں جھجاری ٹول پلازہ کے پاس حملہ کیا گیا۔ حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر ۴؍رائونڈ فائرنگ کی لیکن خوش قسمتی سے ایک بھی گولی اویسی کو نہیں لگی بلکہ گاڑی کے درواز اور پہیے پر لگی جس کی وجہ سے ایک ٹائر پنکچر بھی ہو گیا۔ اس معاملے میں میرٹھ رینج کے آئی جی پروین کمار نے بتایا کہ ایک مشتبہ ملزم کو حراست میں لے کر اس سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے جبکہ دیگر ملزمین فرار ہو گئے ہیں لیکن ان کی بھی سرگرمی سے تلاش جاری ہے۔ واضح رہے کہ اویسی میرٹھ میں انتخابی مہم مکمل کرکے دہلی لوٹ رہے تھے اور یہ حملہ اسی وقت ہوا ہے۔
ہاپوڑ کے ایس پی دیپک بھوکر نے بتایا کہ ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے ، جس کے پاس سے غیر قانونی اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے ۔ ملزمین کو پکڑنے کیلئے پانچ ٹیمیں بنائی گئی ہیں اور جلد ہی سبھی ملزمین کو گرفتار کرلیا جائے گا ۔ اویسی نے بھی اس تعلق سے ٹویٹ کرکے بتایا اور یہ اطلاع بھی دی کہ وہ خیریت سے ہیں اور دوسری گاڑی سے دہلی لوٹ رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کرنے والوں کی تعداد ۳؍ سے ۴؍تھی اور وہ سبھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اویسی کی کار پر گولیوں کے نشان بھی ہیں ۔فی الحال اویسی کے قافلہ پر حملے کی خبر سنتے ہی یوپی پولیس الرٹ ہوگئی ہے۔ پولیس ٹول پلازہ پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کو کھنگالنے میں مصروف ہوگئی ہے جبکہ قافلہ کے ساتھ چل رہی دو گاڑیوں کو ٹول پلازہ پرروک لیا گیا ہے ۔