سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کےامریکہ میں اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ ایک پروگرام میں شرکت کرنے اور ہندوستان کے سیاسی ماحول پر تبصرہ کرنے سے ملک کے سیاسی گلیاروں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ بھگوا تنظیمیں جن کے تعلق سے کبھی یہ توقع کی ہی نہیں جا سکتی کہ وہ تنقید برداشت کریں گی ، حسب دستور اس تبصرہ سے چراغ پا اور حواس باختہ ہیں۔سابق صدر کی حق گوئی بی جے پی اوروی ایچ پی کو ہضم نہیں ہوپارہی ہے۔حامد انصاری نے یوم جمہوریہ کے موقع پر امریکہ میں مقیم انڈین امریکن مسلم کونسل اور کچھ دیگر تنظیموں کے زیر اہتمام منعقدہ ایک ورچوئل پروگرام میں شرکت کرتے ہوئے حکمراں جماعت بی جے پی کی سرپرستی میں ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی پر تنقیدکی۔ ان کے ساتھ اداکارہ سورا بھاسکر اور تین امریکی قانون ساز جم میک گورن، اینڈی لیون اور جیمی رسکن بھی تھے۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق نائب صدر حامد انصاری نے کہا ’’ حالیہ برسوں میں ہم نے ایسے رجحانات اور طرز عمل دیکھے ہیں جو پہلے سے قائم عوامی حب الوطنی کے خلاف ہیں اور ثقافتی حب الوطنی کے خیالی نظام پر زور دیتے ہیں۔اس ماحول میں انتخابات میںملنے والی اکثریت کو مذہبی اکثریت کے طور پر پیش کیاجاتا ہے اور اسی کی بنیاد پر سیاسی اقتدار اور اجارہ داری قائم کی جاتی ہے ۔ ایسے لوگ چاہتے ہیں کہ شہریوں کو ان کے عقیدے کی بنیاد پرتقسیم کیا جائے اور عدم تحفظ کو فروغ دیا جائے۔ ان خیالات کو سیاسی اور قانونی طور پر چیلنج کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘
بی جے پی اور وی ایچ پی نے حامد انصاری کی اس تقریر پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک شخص پر تنقید کرنے کا جنون اب ملک پر تنقید کرنے کی سازش میں بدل گیا ہے۔
حامد انصاری کے خطاب پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کا جنون اب ہندوستان پر تنقید کرنے کی سازش میں بدل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اقلیتوں کے ووٹ کا استحصال کرتے تھے وہ اب ملک کے مثبت ماحول سے پریشان ہیں۔ دوسری جانب وشو ہندو پریشد کے ترجمان سنیل بنسل کو ملک کے حالات پر نپے تلے اور شائستہ الفا ظ میں کی گئی تنقیدہضم نہیں ہوئی اور انہوں نے ٹویٹ میں شدیدنا زیبا الفاظ کا سہارا لیتے ہوئے کہا کہ حامد انصاری جیسے لوگ آئینی عہدوں سے دستبردار ہوتے ہی سیدھے نیچے کیوں گر جاتے ہیں؟ پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور انڈین امریکن مسلم کونسل جیسی بنیاد پرست تنظیموں تک پہنچتے ہی ان کے اندر کا ’جہادی اسلام‘ کیوں جاگ جاتا ہے؟
بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے کنوینر امیت مالویہ نے بھی اپنے ٹویٹ میں بوکھلاہٹ کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ سونیا گاندھی کے عزیز اور سابق نائب صدر حامد انصاری نے امریکی قانون سازوں کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا ہے جن کی تاریخ ہندوستان مخالف موقف کی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔
بتایاجارہا ہےکہ انڈین امریکن مسلم کونسل جس نے یہ پروگرام منعقد کیا،وہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے جبکہ کونسل نے ان دعوؤں اور الزامات کی تردید کی ہے۔اس تقریب میں امریکی قانون سازوں نے منتظمین اور انصاری کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں مذہبی آمریت اور امتیاز وتفریق کے بہت سے مسائل ہیں۔ واشنگٹن میں آن لائن منعقدہ اس تقریب کی میزبانی ’ایمنسٹی انٹرنیشنل یوایس‘ ،’جینو سائڈ واچ‘ اور’ ہندوز فور ہیومن رائٹس‘ جیسی تنظیموںنے بھی کی لیکن صرف انڈین امریکن مسلم کونسل کے نام پر فرقہ پرست عناصر اسے نشانہ بنارہے ہیں۔