ممبئی میں میونسپل کارپوریشن الیکشن میں شیوسینا اور بی جےپی میں کانٹے کی ٹکر کے امکان کے بیچ دونوں پارٹیوں کے درمیان لفظی جنگ ابھی سے تیز ہوگئی ہے۔ اتوار کو بال ٹھاکرے کی ۹۶؍ ویں یوم پیدائش کے موقع پر پارٹی کارکنوں سے خطاب میں اُدھو ٹھاکرےنے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا،اس کے ہندوتوا کو ’’اقتدار حاصل کرنے کا حربہ ‘‘ قراردیا اور اس کی دھوکے بازی کا حوالہ دیتے ہوئے افسوس کااظہار کیا کہ اُن کی پارٹی نے بی جےپی سے اتحاد کرکے اپنے ۲۵؍ سال برباد کردیئے۔ جواب میں سابق وزیراعلیٰ فرنویس نے پیر کو اُدھو ٹھاکرے پر شدید حملے کئے۔ ان حملوں کا جواب شیوسینا کے ترجمان سنجے راؤت نے بھی اتنی ہی شدت کے ساتھ دیا۔
بی جےپی سے ۲۵؍ سال کا اتحاد وقت کی بربادی اُدھو ٹھاکرے نے اتوار کو شیوسینکوں سے خطاب میں پارٹی کو قومی سطح پر فروغ دینے کے اپنے عزائم کااظہار کرتے ہوئے بی جےپی کو جم کر آڑے ہاتھوں لیا۔ مہاراشٹر میں بی جےپی کو اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کیلئے شیوسینا کی مدد کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’’ ہم نے اُن کی مدد کی۔ان کے ساتھ ۲۵؍ سال تک اتحاد رکھا ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ بی جےپی کے ساتھ بطور اتحادی شیوسینا نے اپنے ۲۵؍ سال برباد کردیئے۔ شیوسینا سربراہ نے کہا کہ پارٹی نے بی جےپی کے ساتھ اتحاد ہندوتوا کے فروغ کیلئے کیا مگر بی جےپی نے ہندوتوا کو ووٹ حاصل کرنے کے حربے کے طور پر استعمال کیا۔ اُدھو نے بی جےپی کو للکارتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے بی جےپی کو چھوڑا ہے، ہندوتوا کو نہیں چھوڑا، بی جےپی ہندوتوا نہیں ہے۔‘‘
امیت شاہ کا چیلنج قبول کرنے کا اعلان ا س کے ساتھ ہی انہوں نے امیت شاہ کے چیلنج کو قبول کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’امیت شاہ نے کہا ہے کہ اکیلے لڑ کر دکھاؤ ،ہم اکیلے لڑنے کیلئے تیار ہیں۔‘‘ انہوں نے شیوسینا کارکنوں کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ہار ہوتو جذباتی مت ہوجانا، ہم ایک دن ضرور جیتیں گے۔‘‘ بی جےپی سے اتحاد توڑنے کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ جب بی جےپی ہر جگہ ہار رہی تھی تب ہم نے اسے سہارا دیا۔ اُدھو ٹھاکرے کے مطابق’’ہم نے دل سے بی جےپی کا ساتھ دیا تاکہ وہ قومی سطح پر اپنے عزائم کو پورا کرے۔ یہ بات طے تھی کہ وہ قومی سطح پر جائیں گے اور ہم مہاراشٹر میں قیادت سنبھالیں گےمگر ہم سے غداری ہوئی اور ہمیں ہمارے ہی گھر میں ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسی لئے ہمیں جواب دینا پڑا۔ ‘‘
سابق وزیر اعلیٰ فرنویس تلملا اٹھے
اُدھو ٹھاکرے کے ان حملوں سے بی جےپی تلملا گئی ہے۔ مہاراشٹر میں پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے پیر اس کا جواب دیتے ہوئے الزام لگایا کہ جو لوگ بی جےپی کے ساتھ شیوسینا کے اتحاد پر سوال اٹھا رہے ہیں وہ اصل میں بال ٹھاکرے کی توہین کر رہے ہیں۔ ہندوتوا کے حوالے سے اُدھو کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ شیوسینا کا ہندوتوا صرف پیپر پر تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جےپی سے علاحدہ ہونے کے بعد شیوسینا ریاست میں چوتھے نمبر کی پارٹی بن گئی ہے۔اس الزام پر کہ بی جےپی کو مہاراشٹر میں شیوسینا نے سہارا دیا، فرنویس کا جواب تھا کہ ’’شیوسینا نے اپنا پہلا اسمبلی الیکشن بی جےپی کے انتخابی نشان پر لڑا تھا۔‘‘ انہوں نے اورنگ آباد کا نام نہ تبدیل کرنے پر بھی شیوسینا کو تنقید کا نشانہ بنایا اوراس کے ہندوتوا پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ ہندوتوا کی بات نہ کریں، ہندوتوا توجیا جاتا ہے۔‘‘
بی جےپی پر سنجے راؤت کا جوابی حملہ
وقت ضائع کئے بغیر پیر کو ہی دیویندر فرنویس کا جواب شیوسینا لیڈر اور ترجمان سنجے راؤت نے اس سے بھی سخت الفاظ میں دیا۔ا نہوں نے یاد دہانی کرائی کہ زعفرانی کیمپ کو زمین سے آسمان تک پہنچانے والی شیوسینا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ’’شیوسینا کیلئے ہندوتوا سیاست کا موضوع نہیں بلکہ عقیدے کا معاملہ ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’الیکشن میں جیت یا ہار ہندوتوا کی سند نہیں ہے۔‘‘ شہروں کے نام نہ بدلنے پر سنجے راؤت نے سوال کیا کہ’’فرنویس شاید بھول گئے کہ وہ بھی وزیراعلیٰ تھے، تب انہوں نے اورنگ آباد کا نام کیوں نہیں بدلا۔‘‘