دہرادون: ہرک سنگھ راوت کو لے کر اُتراکھنڈ کی سیاست میں مچے سیاسی گھمسان کے درمیان وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے پہلی بار بڑا ردعمل دیتے ہوئے کہا، اُتراکھنڈ کے آئندہ اسمبلی الیکشن میں ’ہرک سنگھ راوت اپنے فیملی کے ارکان کے لئے ٹکٹ پانے کے لئے پارٹی پر دباو بنارہے تھے اس لئے اُنہیں پارٹی سے باہر کا راستہ دکھایا گیا۔‘ دھامی نے صاف طور پر بی جے پی کو خاندانی سیاست کے خلاف والی پارٹی بتایا اور یہ بھی کہا کہ ہرک سنگھ کو 6 سال کے لئے برخاست کرنے کے پیچھے اُن کا پچھلا ریکارڈ بھی اس طرح کا رہا ہے کہ پارٹی کو اُن کے خلاف فیصلہ لینا ہی پڑا۔
ہرک سنگھ کو بی جے پی سے نکالے جانے کے فیصلے کو پارٹی اپنے اصولوں کے طور پر تشہیر کررہی ہے۔ ایک خبر کے مطابق دھامی نے صاف الفاظ میں کہا، ’ہم فیصلہ کرچکے ہیں کہ ایک خاندان سے ایک سے زیادہ شخص کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔ ادھر، ہرک سنگھ راوت نے اُلٹے بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اتنے بڑے فیصلے سے پہلے اُن کے ساتھ پارٹی نے ایک بار بھی بات چیت نہیں کی۔ ہرک سنگھ نے اپنے تیکھے تیوروں میں کہا کہ بی جے پی کو یہ ڈر لگ چکا ہے کہ اس بار کانگریس کی ہی جیت ہونے والی ہے۔
کس لیے کٹ گیا ہرک سنگھ کا ٹکٹ؟
بی جے پی کے کئی لیڈروں کا کہنا ہے کہ پارٹی کے اندر یہ واضح ہے کہ پارٹی پہلے ہے شخصیت بعد میں۔‘ ذرائع کے حوالے سے خبروں میں کہا جارہا ہے کہ ہرک سنگھ کم سے کم تین ٹکٹ مانگ رہے تھے۔ سینئر لیڈروں نے اس معاملے میں پارٹی کی پالیسی بتاتے ہوئے گوا میں بھی منوہر پاریکر کے بیٹے اُتپل پاریکر کے اسی طرح کے ٹکٹ تنازع کو یاد کیا جب اُتپل نے اپنے والد کی پناجی اسمبلی حلقے سے ٹکٹ مانگا تھا۔
ہریش راوت نے رکھ دی پھر ایک شرط!
کانگریس کے تشہیری کمیٹی کے چیف اور سابق وزیراعلیٰ ہریش راوت نے پیر کو ہرک سنگھ راوت کا پارٹی میں استقبال تو کیا، لیکن ایک شرط بھی رکھ دی۔ ہریش راوت نے کہا، ’میں اس معاملے میں زیادہ نہیں کہوں گا لیکن ہرک سنگھ کا پارٹی میں خیر مقدم ہے اگر وہ پارٹی چھوڑنے کے اپنے پچھلے فیصلے پر افسوس ظاہر کرتے ہیں۔‘ یاد دلادیں کہ پچھلے سال جب ہرک سنگھ کی کانگریس واپسی کی بحث جاری تھیں، تب بھی ایک بیان میں ہرک نے ہریش راوت سے معافی مانگی تھی۔