اتوار کی رات ۱۲؍ بجے سے ممبئی سمیت پوری ریاست میں جزوی لاک ڈاؤن کے نفاذ سے وزیراعلیٰ اُدھو ٹھاکرے نے عوام سے لاک ڈاؤن کی پابندی کرنے اور احتیاط برتنے کی اپیل کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نےواضح بھی کیا کہ پابندیوں کامقصد کاروبار کو ٹھپ کرنا نہیں ہے بلکہ بھیڑ بھاڑ پر قابو پانا ہے۔کورونا کی وبا سے محکمہ صحت عامہ پر پڑنے والے دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ڈاکٹر بیمار ہوگئے تو نئے ڈاکٹر کہاں سے آئیں گے۔
رات ۱۲؍ بجے سے نئی پابندیوں کا نفاذ
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بھیڑ بھاڑ کی وجہ سے کورونا کے پھیلاؤ میں تیزی آتی ہے، وزیراعلیٰ اُدھوٹھاکرے نے شہریوں سے کورونا سے تحفظ کیلئے حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندیو ںپر سختی سے عمل کرنےکی پر زور اپیل کی ۔ اپنے پیغام میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’ہمیں کورونا وائرس سے لڑتے ہوئے دو سال ہوچکے ہیں۔ اس دوران ہم نے انفیکشن کی دو بڑی لہروں کا سامنا کیا ، اس سے بچاؤ کیلئے احتیاطی اقدامات کئے اور انہیں روکنے میں کامیاب بھی رہے۔اب وائرس نے اپنا روپ بدلا ہے اس لئے ہمیں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہئے کہ نئی شکل کتنی خطرناک ہے یا نہیں بلکہ ہمیں اسے جلد از جلد روکنے کی کوشش کرنا چاہئے۔‘‘ وزیراعلیٰ نے متنبہ کیا کہ ’’ ورنہ ہمارے ہیلتھ کیئر سسٹم پر بہت زیادہ دباؤ پڑ سکتا ہے۔ اسی لئے بار بار ٹاسک فورس اور مرکزی محکمہ صحت سے مشورہ کرنے کے بعد ریاست میں چند پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ’’میں یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ لاک ڈاؤن نافذ کر کے سبھی کام کاج ٹھپ نہیں کرنا ہے بلکہ بھیڑ بھاڑ کو روکنا ہے۔زندگی کے پہیہ کو رُکنے نہیں دینا ہے بلکہ چند اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اسے جاری رکھنا ہے اور اس وائرس سے ریاست کو مستقل طو رپر پاک کرنا ہے۔‘‘
عوام سے تعاون کی اپیل، کارروائی کا انتباہ
اُدھوٹھاکرے جو خود بھی آپریشن کے بعد روبہ صحت ہیں، نے کہا کہ’’صرف قانون اور ضابطے بنا کر اس طرح کے چیلنجز سے نمٹا نہیں جاسکتا۔ اس کیلئے سماج کے ہر طبقے کے شہریو ںکو تعاون دینا ہوگا اوراصولوں پرپابندی سے عمل کرتے ہوئے کورونا کو شکست دینی ہوگی۔‘‘
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’ پچھلے دو برسوں میں ہم نے دیکھا ہے کہ ریاستی حکومت نے ’بریک دا چین‘ اور ’مشن بگن اگین ‘کے ذریعے وقتاً فوقتاً ضابطے بنائے اور نافذکئے ۔ شہریوں کی اکثریت صحت کے اصولوں پر عمل کرنے کی خواہش مند ہے اور وہ ان پر عمل بھی کرتے ہیں لیکن مسئلہ مٹھی بھر لوگوں کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جو اصولوں پر عمل نہیں کرتے اور غیر ذمہ داری سے کام لیتے ہیں۔‘‘ اُدھوٹھاکرے نے ایسے شہریوں سے سختی نمٹنے کا اشارہ دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ’’ اب یہ نہیں چلے گا۔ قوانین پر عمل کیا جائے بصورت دیگر تمام ایجنسیوں اور سپولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ غیر ذمہ دار شہریوںکے خلاف سخت کارروائی کریں۔ یہ سب شہریوں کی بھلائی کیلئے ہی کیا جارہا ہے۔‘‘