وزیر اعظم نریندر مودی کی بدھ کو فیروز پور میں ہونے والی ریلی شدید بارش، خراب موسم اور وہاں کافی لوگوں کے نہ پہنچنے کی وجہ سے منسوخ کر دی گئی تاہم ریلی کی منسوخی کے پیچھے سیکوریٹی میں چوک بتائی جارہی ہے۔ وزیر اعظم مودی صبح ہی بھٹنڈہ پہنچ گئے تھے۔ وہاں سے انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے حسینی والا بارڈر پر قومی شہداء کی یادگار پر جانا تھا لیکن شدید بارش اور سامنے کچھ نظر نہ آنے کی وجہ سے انہیں وہاں تقریباً ۲۰؍منٹ تک انتظار کرنا پڑا۔ اس کے بعد بذریعہ سڑک حسینی والا بارڈر جانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس میں تقریباً دو گھنٹے لگنے والے تھے۔
ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سے سیکوریٹی سے متعلق انتظامات کی یقین دہانی لی گئی اور اس کے بعد وزیر اعظم کا قافلہ آگے بڑھا لیکن یادگار سے پہلے ہی کسانوں کی تنظیموں نے ایک فلائی اوور پر راستہ روک دیا، جس کے سبب وزیر اعظم کا قافلہ وہاں تقریباً ۲۰؍منٹ تک پھنسا رہا۔ کسانوں کے احتجاج اور سیکوریٹی کے پیش نظر وزیر اعظم کے قافلے کے ساتھ آنے والے اہلکاروں نے وزیر اعظم کی گاڑی کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا تھا جبکہ وزیر اعظم خود گاڑی میں بیٹھے انتظار کرتے رہے۔
اس معاملے کو وزیر اعظم کی سیکوریٹی میں بڑی خامی قرار دیتے ہوئے وزارت داخلہ نے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ حالات کو دیکھتے ہوئے اسی وقت وزیر اعظم دہلی لوٹ گئے جبکہ فیروز پور میں ان کی ریلی بھی منسوخ کرنے کا اعلان کردیا گیا۔ اسی دوران کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے کارکنوں نے ریاست کے ترنتارن، فرید کوٹ اور ہریکے پٹن سمیت کئی مقامات پر سڑکیں بلاک کر دیں اوربی جے پی کارکنوں کی گاڑیوں کو ریلی کی طرف بڑھنے سے روک دیا۔ انہوں نے بہت سی گاڑیاں واپس بھیج دیں۔ پولیس نے سمجھانے کی پوری کوشش کی لیکن انہوں نے ایک نہ سنی۔ ان حالات کے سبب وزیر اعظم مودی کو سیکوریٹی ایجنسیوں نے واپس لے جانے میں ہی عافیت جانی ۔ ادھرفیروز پور میںریلی منسوخ ہونے اور راستے میں فلائی اوور پر پھنس جانے سے سخت برہم وزیر اعظم مودی نے بھٹنڈہ ایئر پورٹ واپس پہنچنے کے بعد پنجاب کے افسران سے کہاکہ ’’ اپنے وزیر اعلیٰ سے کہہ دینا کہ میں یہاں تک زندہ بچ کر آگیا ہوں۔‘‘