شمالی کوریا اشیائے خورد و نوش کی شدیدکمی کے مسئلے سے دوچار ہے اور یہ اعتراف کوئی اور نہیں بلکہ شمالی کوریا کےڈکٹیٹر کم جونگ اُن نے اپنے سالانہ خطاب میں کیا ہے۔ انہوں نے نئے سال کے موقع پر اپنے خطاب میں اس بات کا اعتراف کیا کہ شمالی کوریا میں غذا کا بحران ہے جو شدید تر ہوتا جارہا ہے ۔ ان حالات سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں لیکن اب تک کوئی قابل ذکر کامیابی نہیں ملی ہے۔
اس بارے میںسی این این نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق کم جونگ ان نے اپنے خطاب کا زیادہ تر حصہ ملک میں زرعی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت پر مرکوز کیا جس سے یہ واضح ہو رہا ہے کہ شمالی کوریا میں بحران ہے کیوں کہ اس سے قبل انہوں نے ایسا طویل خطاب اور وہ بھی زرعی پیداوار کے سلسلے میں نہیں کیا تھا ۔ تاہم انہوں نے اشیائے خوردونوش کی قلت کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ شمالی کوریا کے کسی لیڈر نے خوراک کی کمی کا اعتراف کیا ہو۔اپریل کے شروع میں، شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے نے رپورٹ کیا کہ کم جونگ نے ایک اعلیٰ سطحی سیاسی اجلاس سے خطاب کے دوران ۱۹۹۰ءکی دہائی کے اوائل میں تباہ کن قحط کے دور کا حوالہ دیا تھا اور شہریوں سے مشکل وقت کا سامنا کرنے کی اپیل کی ۔ کم جونگ نے جون ۲۰۲۰ءمیں بھی کہاتھا کہ ملک طوفان اور سیلاب کی وجہ سے خوراک کے شدید بحران کے حالات کا سامنا کررہا ہے لیکن وہ بحران وقتی ثابت ہوا تھا ۔