لکھنؤ:یہاں اترپردیش میں ہر گزرتے دن کے ساتھ سیاسی سرگرمیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ اس لحاظ سے منگل کا دن کافی ہنگامہ خیز تھاکیونکہ آج وزیر اعظم ، مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ کے ساتھ ساتھ سماجوادی پارٹی کی بڑی ریلی صوبہ کے کسی نہ کسی حصے میں منعقد ہوئی ۔ اسی طرح کانگریس نے بھی راجدھانی لکھنؤ میں ’لڑکی ہوں، لڑ سکتی ہوں‘ نعرے کے ساتھ میراتھن دوڑ کا انعقاد کرکے سیاسی دوڑ میں خود کو شامل کرنے کی کوشش کی۔
ان ریلیوں میں جہاں بر سر اقتدار جماعت سے وابستہ لیڈروں کی جانب سے صوبے کو ترقی کی نئی منزلیں طے کرانے کے دعوےکئے گئے وہیںسابقہ حکومتوں کو ہر مورچہ پر ناکام بھی بتایا گیا۔ دوسری جانب،سماجوادی پارٹی کے سربراہ نے ریاست کے تمام ترقیاتی کاموں کاسہرہ سماجوادی حکومت کے سر باندھا۔ اس دوران امیت شاہ اور اکھلیش یادو بطور خاص ایک دوسرے پر سخت تنقید کرتے نظر آئے۔ امیت شاہ نے ہردوئی اور سلطانپور میں جلسوں سے خطاب کیا جبکہ اکھلیش نے انائو میں سماجوادی وجے رتھ یاترا کے نویں مرحلے میں ریلی سےمخاطب ہوئے۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے خطاب میں جہاں اپوزیشن کو’ اے بی سی ڈی‘ کا سبق پڑھانے کی کوشش کی وہیں انہوں نے اس نئے سلوگن کی تشریح بھی کی۔ ان کے بقول، بی جے پی نے ایس پی، بی ا یس پی اور کانگریس کی اے بی سی ڈی کو ناکام بنا دیا۔انہوں نے اے کا مطلب’ آتنکواد‘اور’اپرادھ‘ ، بی کا مطلب ’بھائی بھتیجا واد‘، سی فار کرپشن اور ڈی کامطلب دنگا بتایا۔
امیت شاہ نےرام مندر کے بہانےاکھلیش پر حملہ کرتے ہوئے انہیں چیلنج کیا کہ اگر ان میں ہمت ہے تو تعمیر رکوا دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کیلئے برسوں تک جنگ لڑی اور مسلسل لڑتے رہے۔ اس کے ساتھ ہی رتھ یاترا نکالی گئی جسے اپوزیشن نے روک دیا۔ اسی دوران اُس وقت کے وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو نے کار سیوکوں پر گولی چلائی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو طنز کرتے تھے کہ مندر وہیں بنائیں گے، تاریخ نہیں بتائیں گے، لیکن ہم خاموشی سے یہ طعنہ برداشت کرتے رہے اور آج بی جے پی نے مندر بنا کر دکھادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جو کہتی ہے وہ کرتی ہے۔ امیت شاہ کے مطابق اکھلیش اور ان کی پارٹی ہمیشہ رام مندر کی تعمیر کے خلاف رہے اور یہ وزیر اعظم مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی کی دین ہے کہ ایودھیا میں رام مندر زیر تعمیر ہے۔انہوں نے کہا کہ جب کانپور میں ریڈ پڑتا ہے تو اکھلیش کے پیٹ میں درد ہوتا ہے کیونکہ جسے گرفتار کیا جاتا ہے، جس کے پاس سے۲۵۰؍کروڑ برآمد ہوتا ہے اور وہ ان کا خاص ہے۔
دوسری جانب انائو میںاکھلیش یادو نے سماجوادی وجے رتھ یاترا کے نویں مرحلےمیں ایک ریلی سے خطاب کیا جس میں بہت زیادہ بھیڑ تھی۔اپنے خطاب میں اکھلیش نے براہ راست یوگی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کی حکومت اور پارٹی کے لیڈران جھوٹ بولنے میں ماہر ہیں۔ یہ کورونا دور میں جھوٹ بولتے رہے اور لوگ مرتے رہے۔ گنگا کنارے اسی انائو اور کانپور میں لاشیں بچھی رہیں جن کے آخری رسوم کیلئے لکڑی تک یہ حکومت نہیں فراہم کر سکی۔آکسیجن اور دوائوں کی شدید قلت تھی اور یہبین الاقوامی سطح پر اشتہار چھپوارہے تھے۔انہوں نے کہا کہ یوگی ایسے وزیر اعلیٰ ہیں جن کے خلاف سنگین مقدمات ہیں۔ اکھلیش نے کہا کہ کسانوں ، نوجوانوں، خواتین، دلت اور تمام دبے کچلے طبقات کے لوگ اس حکومت سے پریشان ہیں اور ان تمام نے اس سرکار کوا کھاڑ پھینکنے کا عزم کرلیا ہے۔
بعدا زاں،ایس پی سربراہ نےمیڈیا سے بھی گفتگو کی اورکہا کہ یاد رکھئے انقلاب آئے گا اور ۲۰۲۲ءمیں سماجوادی حکومت بنے گی۔اکھلیش نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے اپنے ہی کاروباریوں کے ٹھکانوں پر چھاپہ مروا دیااور جب کروڑوں کی رقم برآمد ہوئی تو اسے سماجوادی سے جوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ در اصل چھاپے پشپ راج جین کے گھر پڑنے تھے مگر غلطی سے پیوش جین کے یہاں ڈال دیئے گئے۔ اب بی جے پی کو سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ اس معاملے میں کیا موقف اختیار کرے کیونکہ سچ سب کے سامنے ہے۔