سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے کہا کہ حکمراں بی جے پی کووڈ-19 کے بڑھتے ہوئے کیسوں کا بہانہ بنا کر اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات کو ملتوی کرنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ اسے شکست نظر آ رہی ہے۔ آسام کے ممتاز کمیونسٹ لیڈر نندیشور تلوکر کی پیدائش کی صد سالہ تقریب کے موقع پر ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے یچوری نے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی ہے کہ وہ 2022 کے یوپی اسمبلی انتخابات کو موخر کرنے پر غور کرے۔
تاہم سی پی آئی (ایم) لیڈر نے یہ وضاحت نہیں کی کہ ہائی کورٹ کی درخواست کس طرح حکمراں بی جے پی کے مترادف تھی جس میں انتخابات ملتوی کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ انھوں نے سوال کیا کہ ’’جب کاشی وشوناتھ کوریڈور کا افتتاح کیا جا رہا تھا تو کیا وہاں کووڈ-19 موجود نہیں تھا؟‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی کو خوف ہے کہ وہ یوپی میں ہار جائے گی اور وہ اس کا سامنا نہیں کرنا چاہتی۔‘‘ بی جے پی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ سیاسی اسکور طے کرنے کے لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) جیسی سرکاری ایجنسیوں کا استعمال کررہی ہے۔ یچوری نے دعویٰ کیا کہ اتر پردیش میں بی جے پی حکومت اپنے سیاسی مخالف اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کو گھیرنے کے لیے ای ڈی کا استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا ’’اکھلیش یادو (لوگوں کی) حمایت حاصل کر رہے ہیں اور اس وجہ سے ان کے مقامی لیڈروں کو ای ڈی کے چھاپوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی ایجنسیاں اپنی ساکھ کھو رہی ہیں، انہوں نے عدلیہ کے کام کاج پر بھی سوال اٹھائے۔
یچوری نے کہا کہ دفعہ 370 کو ختم کرنے کے خلاف عرضی دائر ہوئے چند مہینوں میں تین سال ہو جائیں گے۔ لیکن ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔ شہریت (ترمیمی) قانون کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر بھی غور نہیں کیا گیا ہے۔
سی پی آئی (ایم) لیڈر نے مزید الزام لگایا کہ مرکز میں موجودہ نظام لوگوں کو اپنے مذہب یا خدا کی عبادت کرنے کے انتخاب کے حق سے محروم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہمیں اپنے مذہب کا انتخاب کرنے کی اجازت دیتا ہے، لیکن یہ حکومت ہمیں اس سے انکار کرنے پر تلی ہوئی ہے۔