­
شادی کی عمر میں اضافے سے بہتر تعلیم کا انتظام ہے - مسلم ٹوڈے
ہفتہ, مئی 31, 2025
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق
انگریزی
ہندی
مسلم ٹوڈے
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما
No Result
View All Result
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما
No Result
View All Result
مسلم ٹوڈے
No Result
View All Result
Home بھارت

شادی کی عمر میں اضافے سے بہتر تعلیم کا انتظام ہے

Rubina by Rubina
دسمبر 20, 2021
in بھارت, تعلیم
0 0
0
شادی کی عمر میں اضافے سے بہتر تعلیم کا انتظام ہے
104
SHARES
156
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

امام علی مقصود فلاحی
شادی ایک پاکیزہ اور مقدس بندھن ہے جس سے کئی رشتے وجود میں آتے ہیں۔ اس لحاظ سے اگر شادی کو تمام انسانی رشتوں کی “ماں” کہا جائے تو نا مناسب نہ ہوگا۔ شادی اگر مناسب وقت پر کی جائے تو بہتر، افضل و خیر ہے اور تاخیر سے کی جائے تو کئی ایک مسائل کو اپنے ساتھ لے آتی ہے جیسے بدکاری و بد فعلی، زناکاری و فحاشی وغیرہ۔ شادی اگر بر وقت ہو تو اس سے وجود میں آنے والا خاندان اپنے فرائض بہتر انداز میں سر انجام دے سکتا ہے اسی لئے اسلام نے شادی کے سلسلے میں بہت زیادہ تاکید کی ہے اور اسے انسانی سماج کی بنیادی ضرورت قرار دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اسلام میں لڑکا لڑکی جب بالغ ہوجاتے ہیں اور ان کا جوڑا مل جاتا ہے تو شادی میں تاخیر کرنے سے منع کر کے جلد سے جلد نکاح کرنے کو کہا گیا ہے۔ لڑکے اور لڑکی دونوں شریعت اسلامیہ میں 15 سال کی عمر کے بعد بالغ ہوجاتے ہیں، جسکی وجہ سے یہ کہاجاتاہے ہے اسلام پندرہ یا سولہ سال کے بعد شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اور ہمارے ملک ہندوستان میں بھی پہلے یہی رواج تھا، اور پندرہ سال کی عمر میں شادی و بیاہ کرنا عام تھا‌ لیکن “The Prohibition of Child Marriage Act 2006” کے تحت یہ قانون بنایا گیا کہ شادی کے لئے لڑکے کی عمر کم سے کم اکیس سال ہونی چاہئے اور لڑکی کی عمر کم سے کم اٹھارہ سال ہونی چاہئے۔ اسی لئے سرکاری قانون کے اعتبار سے لڑکی کی عمر شادی کے لیے 18 سال ، اور لڑکے کی عمر 21 سال ہے۔ لیکن اب مودی حکومت ایک اور نیا نیا قانون لانے کی تیاری میں ہے۔ قارئین! ملک میں لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر میں جلد از جلد اضافہ کیا جا سکتا ہے، کیونکہ اس تعلق سے بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس میں ایک بل کو منظوری دی گئی ہے۔ مرکزی کابینہ کے اجلاس میں لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر بڑھانے کے متعلق ایک بل کو منظوری دی گئی ہے، چونکہ گزشتہ سال وزیر اعظم نریندر مودی کے لال قلعہ سے دی گئی اپنی تقریر میں حکومت کی منشا ظاہر کی تھی، اور کہا تھا کہ قوت بخش تغذیہ کی کمی سے بیٹیوں کو بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ان شادی مناسب وقت پر ہوں۔ اس لئے اب اس پر عمل کرتے ہوئے اب لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر کی حد جلد ہی 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے کی تیاری چل رہی ہے۔
حکومت کا یہ کہنا ہے کہ اس فیصلے سے خواتین کو بااختیار بنایاجائے گا، لیکن ملک کی ایک بڑی تعداد حکومت کے اس فیصلہ سے متفق نہیں ہے، ان کاکہنا ہے کہ ہندوستان کے موجودہ منظر نامہ میں خواتین کی جو صورتحال ہے اس میں شادی کی عمر میں اضافہ سے نہ صرف ان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا بلکہ والدین کی فکر و تشویش کا دورانیہ بھی بڑھ جائے گا۔
کیونکہ ہمارے ملک ہندوستان میں لڑکیوں کو عام طور پر “پرایادھن” سمجھاجاتا ہے، پچپن ہی سے انکی شادی کا انتظام کیا جاتا ہے، اور جیسے جیسے انکی بلوغت کا وقت قریب آتا جاتا ہے، ویسے ویسے والدین کا احساس بھی بڑھتا جاتا ہے، اور ان کے بالغ ہوتے ہی انکی شادی کا انتظام کیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں جب اس بلوغت کی عمر میں وہ لڑکیاں گھروں سے باہر نکلتی ہیں تب والدین تشویش کے شکار رہتے ہیں، لیکن جب شادی کیلئے بلوغت کے بعدبھی مزید تین سالوں تک شادی و بیاہ کرنے سے روکا جائے گا تو اس سے معاشرے میں نہ صرف بے راہ روی بڑھے گی بلکہ ایسے قانون کی وجہ سے آبادی کا ایک بڑا حصہ غیر قانونی طور پر شادی کرنے پربھی مجبو ر ہوجائے گا۔ کیونکہ ابھی جب لڑکیوں کی شادی کی عمر کم از کم 18 سال ہونے کے باوجود بھی پورے ملک میں کم عمری کی شادی جاری ہے، تو مزید تین سال بڑھانے سے اور قانون نافذ کرنے سے کیا ملے گا۔ غور کرنے کا مقام تو یہ ہے کہ جب ایک لڑکی 18 سال کی عمر میں پہنچ جاتی ہے تو معاہدوں پر دستخط بھی کرسکتی، کاروبار شروع کر سکتی ہے، وزیراعظم، ایم پی، ایم ایل اے کو منتخب بھی کر سکتی ہے، تو جنسی تعلقات میں رہنے کے لیے یا اپنے شریک حیات کا انتخاب کر کے وہ شادی کیوں نہیں کرسکتی؟ وہ اپنے حقوق کا پورا کیوں نہیں کر سکتی، ان لڑکیوں کا تو کوئی مسئلہ نہیں کھڑا ہوگا جو لاکھوں اور اربوں میں رہتی ہیں، ان لڑکیوں کا تو کچھ نہیں ہوگا جنکے پاس مال و دولت سب کچھ ہے، وہ تو پچیس سال کے بعد بھی شادی کریں گے تب بھی شادی ہو جائے گی۔ معاملہ تو ان لڑکیوں کا پھنسے گا جنکا تعلق غریب گھرانے سے ہوگا، جنکے پاس سر چھپانے کو ڈوپٹہ بھی نہیں ہوگا، جنکے پاس رہنے کو خود کا گھر بھی نہیں ہوگا۔ ارے بہتر تو یہ ہوتا کہ حکومت شادی کی عمر میں اضافہ کے بجائے لڑکیوں کی تعلیم اور ان کیلئے سہولیات میں اضافہ پر غور کرتی، انکی غربت اور انکی پڑھائی لکھائی پر تبصرہ کرتی، انہیں اچھے کپڑے اور اچھی غذا فراہم کرتی اور معاشرے میں اس کے لئے بیداری کی مہم شروع کرتی، آج بہت ساری ایسی لڑکیاں ہیں جو پڑھنا تو چاہتی ہیں، آگے بھی بڑھنا چاہتی ہیں، بچپن سے انکا سپنا بھی ہوتا ہے کہ بڑے ہوکر وہ ڈاکٹر یا انجینئر بنیں گی، جوں جوں وہ جوانی کی دہلیز پہ قدم رکھتی ہیں، والدین کو ضعیفی بھی آپکڑتی ہے، پھر جب وہ لڑکیا کالج میں داخلہ لیتی ہیں تو والد کا کاروبار بھی تھپ ہوجاتا ہے جسکی وجہ سے وہ لڑکیاں کالج یا یونیورسٹی میں داخلہ تو لے لیتی ہیں لیکن فیس نہ بھر پانے کی وجہ سے اپنی امیدوں اور کاوشوں کو دفنا کر درمیان ہی میں تعلیم کی رسی کو چھوڑ دیتی ہیں۔ اسی لئے حکومت کو تو یہ چاہئے تھا کہ وہ ایک صحت مند معاشرہ تیار کرتی، لڑکیوں کے دیگر معاملات پر غور کرتی اور صحت مند معاشرے کی تشکیل کرتی، اور صحت مند معاشرہ شادی و بیاہ کی عمر میں اضافہ کے قانون سے نہیں بنتا ہے بلکہ تعلیم و تربیت کے بہتر انتظام سے بنتا ہے، اور لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں میں بھی احساس ذمہ داری پیدا کرنے سے بنتا ہے۔

متعلم: جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد

Previous Post

نشان صاحب کی بے حرمتی کے الزام میں بھیڑ نے پولیس کے سامنے نوجوان کو پیٹ پیٹ کر مارڈالا

Next Post

دہلی این سی آر سمیت پوراشمالی ہند سرد لہر کی زد میں

Next Post
دہلی این سی آر سمیت پوراشمالی ہند سرد لہر کی زد میں

دہلی این سی آر سمیت پوراشمالی ہند سرد لہر کی زد میں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ہمارے چینل

ویڈیو پلیئر
https://www.youtube.com/watch?v=8PdsmgX4rdc
00:00
00:00
24:16
آواز بڑھانے یا کم کرنے کے لیے اوپر/نیچے والی ایرو کیزاستعمال کریں۔

تازہ ترین خبر

بنگال بی جے پی کا اگلا صدر کون ہوگا؟

بنگال بی جے پی کا اگلا صدر کون ہوگا؟

اکتوبر 16, 2024
عمران خان کے سیل میں مکمل اندھیرا ہے، باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں، جمائما

عمران خان کے سیل میں مکمل اندھیرا ہے، باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں، جمائما

اکتوبر 16, 2024
ہماچل پردیش: منڈی میں مسجد کا حصہ منہدم کرنے کے حکم پر عدالت کی روک

ہماچل پردیش: منڈی میں مسجد کا حصہ منہدم کرنے کے حکم پر عدالت کی روک

اکتوبر 16, 2024
Currently Playing

ٹیگ

#دنیا coronavirus delhi jamia milia saharanpur saudi arab shaheen bagh آر ایس ایس اتر پردیش اداکارہ امت شاہ امریکہ ایران بابری مسجد بھارت بہار بی جے پی جھارکھنڈ دلت راجستھان راہل گاندھی سپریم کورٹ لکھنؤ محبوبہ مفتی مدھیہ پردیش مرکزی حکومت مریم نواز ممبئی مودی مہاراشٹر نئی دہلی نواز شریف وزیر اعظم ٹرمپ پاکستان پی ڈی پی ڈونالڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس کشمیر کم جونگ ان کیجریوال گینگسٹر ہریانہ یوگی حکومت

ہمارے بارے میں

زمرے

  • Uncategorized (86)
  • اداریہ (5)
  • اقتصادیات (5)
  • بھارت (2,458)
  • تعلیم (239)
  • دنیا (632)
  • سنیما (96)
  • سیاست (1,634)
  • صحت (89)
  • کھیل (33)
  • ملاقات (24)
  • میگژین (6)
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق

© 2021 Muslim Today.

No Result
View All Result
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما

© 2021 Muslim Today.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist

- Select Visibility -