لکھیم پور کھیری میں کسانوں پر جان بوجھ کرمنصوبہ بندی کے ساتھ جیپ چڑھانےکے ایس آئی ٹی کے دعوے پرعدالت نے مہر ثبت کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر اورمرکزی وزیر مملکت اور ان کے بیٹے سمیت تمام ۱۳؍ملزمین کی مشکلیں بڑھا دی ہیں۔ کورٹ نےتمام ملزمین پر اب جان لیوا حملہ اورآرمس ایکٹ سمیت کئی سنگین دفعات لگانے کی اجازت دے دی ہے۔کورٹ کے اس فیصلے نےاجے مشرا’ ٹینی‘ کے اس دعوے کوبھی غلط ثابت کردیا کہ حادثہ کے وقت ان کا بیٹاجائے وقوع پر تھا ہی نہیں۔عدالت کے حکم کے بعد ٹینی پر استعفیٰ کا دبائو بڑھنا لازمی ہے کیونکہ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ اگر ان کے بیٹے کے جائے وقوع پر ہونے کی بات صحیح ثابت ہوئی تو وہ خود استعفیٰ دے دیں گے۔ادھر، ایس آئی ٹی اور کورٹ کے رخ کے بعد کانگریس و دیگرا پوزیشن جماعتوں نے چہار سو حملہ کرتے ہوئے بالخصوص وزیرا عظم اورمرکزی وزیر داخلہ کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہے۔
اکتوبر کے اوائل میں ضلع لکھیم پور کھیری کے تکونیا میں کسانوں پر وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ’ٹینی‘ کے بیٹے آشیش مشراور ساتھیوں کے ذریعہ جیپ چڑھانے کے معاملے میں اب نیا موڑ آگیا ہے۔اب چار کسانوں کی جان لینے والے کلیدی ملزم آشیش مشرا عرف ’مونو‘ اور دیگر ۱۲؍ملزمین پر جان لیوا حملہ کرنے(۳۰۷)شدید چوٹ پہنچانے(۳۲۶)۷، آرمس ایکٹ کی دفعات بشمول غیر قانونی ہتھیار رکھنے اور لائسنسی اسلحے کا غلط استعمال کرنے کے تحت کارروائی ہوگی۔ چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ چنتا رام نے ایس آئی ٹی کے تفتیش کار انسپکٹرودیا رام دیواکرکی درخواست کو قبول کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا ہے۔ انہوں نےدفعہ ۲۷۹؍ اور ۳۳۸؍ سمیت کئی دفعات ہٹانے کا بھی حکم دیا ہےجو پہلے لگائی گئی تھیں اور معاملے کو غیر ارادتاً قتل بتایا گیا تھا۔انہوں نے ۳۰۴؍اے بھی ہٹادیا ہےحالانکہ، آشیش کے وکیل اودھیش سنگھ کا کہنا ہے کہ دفعہ۳۴؍اور ۱۴۹ ؍ بیک وقت نہیں لگائی جاسکتیں۔ ایس آئی ٹی انسپکٹر نے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں درخواست دے کر یہ اجازت طلب کی تھی۔ اپنی درخواست میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ تکونیا معاملہ محض ایک حادثہ نہیں بلکہ اسے ایک منظم سازش کے تحت انجام دیا گیا تھا جس میں چار کسانوں کی موت ہوگئی تھی جبکہ اس واقعہ کے بعد پھوٹے تشدد میں بھی چار افراد بشمول ایک صحافی کی ہلاکت ہوئی تھی۔
ایس آئی ٹی انسپکٹر کے دعوے اورچیف جوڈیشیل مجسٹریٹ چنتا رام کےا س فیصلے نے ریاست کی سیاست میں پھر بھونچال لا دیا ہے۔ایک بار پھر اجے مشرا کے استعفیٰ اور برخاستگی کی مانگ زور پکڑنے لگی ہے۔ کانگریس نے شدید حملہ کردیا ہے جس میں راہل گاندھی اور یوپی انچارج پرینکا گاندھی پیش پیش ہیں جبکہ ریاستی صدر اجے کمار للو نے بھی اجے مشرکے استعفیٰ اور برخاستگی کی مانگ کی ہے۔ان تینوں ہی لیڈروں نے وزیرا عظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے۔
راہل گاندھی نے اپنے ٹوئٹ میں کسی کا نام لئے بغیر بیحد تلخ پوسٹ کی ہے۔وہ لکھتے ہیں کہ’مذہب کی سیاست کرتے رہو،آج سیاست کا دھرم نبھائو،یوپی میں گئے ہی ہوتو مارے گئے کسانوں کے اہل خانہ سے مل کر آئو‘۔وہ مزید لکھتے ہیں کہ وزیر کو برخاست نہ کرناناانصافی ہے،مذہب کے خلاف ہے۔ پرینکاگاندھی نےبراہ راست وزیر اعظم کا نام لیتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ مودی جی!کسانوں کو آپکی کھوکھلی باتیں نہیں سننی، وزیرا عظم ہونےکے ناطےاپنی آئینی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے اس قتل عام کی سازش میں وزیر مملکت کے رول کی بلا تاخیر تفتیش شروع کرائیں اور انہیں فوراً برخاست کریں۔ پرینکا نے اس معاملے میں ایک پریس بیان بھی جاری کیا ہے، جس میں پورے معاملے پر بی جے پی، مودی اور امیت شاہ پر لیپا پوتی اور کسان مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئےان سے اجے مشر اکے خلاف فوری کارروائی کی مانگ کی ہے۔ ادھر کانگریس کے ریاستی صدر اجے کمار للونے بھی اپنے بیان میں مودی اور شاہ پر براہ راست حملہ کیا ہے۔