ممبئی جامع مسجد ٹرسٹ کے زیرانتظام بڑا قبرستان (مرین لائنس ) کا تقریباً ۸۰۰؍اسکوائر فٹ کا کمرہ جو وقف کی ملکیت ہے، فروخت کرنے کا ٹرسٹیان پرالزام عائد کیا گیا ہے جس سے لوگوں میں ناراضگی پائی جارہی ہے اوروہ سوال قائم کررہے ہیں کہ آخر ایسا کیوں کیا جارہا ہے؟اس سلسلے میںویڈیو بھی وائر ل ہوا ہےجس میںاس کمرے کو، وہاں لگائی گئی صابر نربان اورعبدالحمیدناتھانی کے نام کی تختی جس میںان کی ملکیت ہونے کا حوالہ دیا گیا ہے ، دکھایا گیا ہے۔ اس تعلق سے حقیقت حال جاننے کے لئے نمائندۂ انقلاب نے جامع مسجد ٹرسٹ کے چیئرمین ،مذکورہ کمرے پر اپنے نام کی تختی لگانے والے اور ویڈیو بناکراس معاملے کونمایاں کرنے والوں سے بات چیت کی ۔
ہم نے کرایہ دار کو رقم دے کرکمرہ خالی کروایا
اس بارے میں استفسار کرنے پرصابر نربان نے بتایا کہ ’’ انہوںنے اورعبدالحمیدناتھانی نے یہ کمرہ جو تقریباً ۸۰۰؍اسکوائرفٹ کا ہے ، کئی پشتوں سے رہنے والے کرایہ دار سے خطیر رقم کے عوض حاصل کیا ہے اور ضابطوں کی خانہ پُری کرنے کے بعد وقف کی یہ ملکیت جامع مسجد ٹرسٹ کے حوالے کردی گئی ہے۔یہاں زنانہ میت کےلئے غسل خانہ اورعبادت خانہ بنایا جائے گا کیونکہ زنانہ غسل خانہ نہ ہونے سے دقت ہوتی ہے۔ جہاںتک ناموںکی تختی لگانے کی بات ہے تو یہ صحیح ہے کہ تختی لگائی گئی تھی لیکن اس کا مقصد قبضہ کرنا یا کوئی دوسرا مقصد نہیںتھا اورنہ ہے بلکہ ان شاء اللہ جس مقصد سے اسے لیا گیاہے اسی کیلئے استعمال کیا جائے گا اورہم لوگ ہی اسے اپنے خرچ پرتعمیر بھی کروائیں گے۔‘‘
اس مسئلے کوویڈیو بناکر نمایاںکرنےوالے نثار جوہری(کولسہ محلہ جماعت ) نے بتایا کہ ’’ اس کی وجہ یہ ہےکہ صابر نربان اورعبدالحمید ناتھانی کےنام کی تختی لگانے سے ہمیں ہی نہیں کسی کو بھی اشکال ہوسکتا ہے اورپھرہم نے قبرستان میںٹرسٹ کے دفتر میںبھی اس تعلق سے رابطہ قائم کیا لیکن منیجر نے صحیح جواب نہیںدیا اس لئے شک مزیدگہرا ہوگیا۔ ‘‘ ان کے مطابق ’’ اگرکرایے دار سے لے کراسے دونوں حضرات کوجامع مسجد کو وقف کرنا ہی تھا تو یہاںغسل خانہ اورجماعت خانہ تعمیرکروانے کا بورڈ آویزاں کردیا گیا ہوتا تو کسی کو اندیشہ نہیںہوتا ۔ویسے میں نے ٹرسٹ کےدفترمیں چیئرمین وغیرہ سے ملاقات کی ہے اورمعذرت کا بھی اظہار کیا ہے۔‘‘
جامع مسجد ٹرسٹ کا جواب
جامع مسجد ٹرسٹ کے چیئرمین شعیب خطیب نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ صابر نربان نے جو کچھ بتایا ہے ،حقیقت وہی ہے اور دونوں حضرات نےخطیر رقم دے کر کافی مدت سے رہنے والے کرایہ دار سے وہ جگہ اپنے تابع میںلی اورکاغذی کارروائی کے بعد اسے جامع مسجد ٹرسٹ کےحوالے کردیاہے ۔یہی وجہ ہے کہ ان کے نام کی تختی لگی ہوئی تھی لیکن مسئلہ پیدا ہونے کےبعد اسے نکال دیا گیا ہے۔یہ جگہ وقف کی ہے اورجامع مسجد کی ملکیت ہے،کسی اورکو فروخت کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ’’ ان شاء اللہ یہاں زنانہ میت کیلئے غسل خانہ اور خواتین کیلئے عبادت کی خاطر جماعت خانہ ہی تعمیرکروایا جائے گا۔‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ ’’نثار جوہری نے ویڈیو کے ذریعے اس مسئلے کونمایاں کیا تھا ، انہوںنے ٹرسٹ کے دفتر میں آکر ملاقات کی اورتمام سوالات کےجوابات مل جانے کےبعداطمینان کا اظہار کیا اور اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے نیا ویڈیو بھی جاری کیا ۔‘‘