ملک کے اولین چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت کی جمعہ کو مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ جنرل راوت کو آرمی پروٹوکول کے تحت ۱۷؍ توپوں کی سلامی دی گئی، جس کے بعد ان کی دونوں بیٹیوں کرتیکا اور تارینی نے انہیں سپرد آتش کیا ۔ جنرل راوت کے ساتھ ہی دوسری چِتا پر ان کی اہلیہ مدھولیکا راوت کی بھی آخری رسومات ادا کر دی گئیں۔ اس موقع پر موجود لوگوں نے ’جنرل راوت امر رہے‘ کے نعروں کے درمیان پرنم آنکھوں سے انہیں آخری وداعی دی۔
اس موقع پر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی، دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور غیر ملکی ہستیوں سمیت کئی معزز افراد موجود تھے۔ سری لنکا کے فوجی کمانڈر جنرل شویندر سلوا، سابق چیف ڈیفنس ایڈمیرل رویندر سی وجے گنا رتنے، بھوٹان کی فوج کے ڈپٹی چیف آپریشنز افسر بریگیڈیر ڈورجی رنچین، نیپال کے ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل بال کرشن کارکی اور بنگلہ دیش کی فوج کے چیف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل وقار الزماں بھی جنرل راوت کی آخری رسومات میں شامل ہوئے۔
ان کے علاوہ کئی دیگر معزز شخصیات نے بھی آخری رسومات سے قبل جنرل راوت کے جسد خاکی کو خراج عقید ت پیش کیا۔اس سے قبل جنرل بپن راوت کا جسد خاکی لوگوں کے دیدار کے لیے ان کی رہائش گاہ تین کامراج مارگ پر رکھا گیا تھا، جہاں کئی مرکزی وزرا، سینئر حکام، سینئر فوجی حکام اور مختلف معزز شخصیات اور عام لوگوں نے انہیں جذباتی خراج عقیدت پیش کیا۔ آرمی، بحریہ، اور فضائیہ کے بریگیڈیر سطح کے۱۲؍ افسر جنرل راوت کے جسد خاکی کے پاس نگرانی کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔
جنرل راوت کا آخری سفر دو بجے ان کی رہائش گاہ سے شروع ہوا اور ان کا جسد خاکی فوج کی ایک بڑی گاڑی میں رکھا گیا تھا جسے پوری طرح پھولوں سے سجایا گیا تھا۔ اس کے پیچھے گاڑیوں کا بڑا قافلہ چل رہا تھا۔ آخری سفر کے لیے آرمی، بحریہ اور فضائیہ کے دو دو لیفٹیننٹ جنرل سطح کے افسر قومی پرچم لے کر چل رہے تھے۔ ساتھ ہی آرمی، بحریہ اور فضائیہ کے تمام رینک کے کل ملا کر۹۹؍ افسر اور تینوں افواج کے بینڈ کے ۳۳؍ رکن آگے آگے چل رہے تھے۔