اپوزیشن کے۱۲؍اراکین کی معطلی کے معاملے پر فریق اقتدار اور اپوزیشن کے اپنے اپنے موقف پر بضد رہنے کی وجہ سے راجیہ سبھا میں منگل کوبھی کوئی کام نہیں ہوسکا۔ اپوزیشن کے مسلسل احتجاج کے بعد دو بار ملتوی کئے جانے کے بعد کاررائی پورے دن کیلئے ملتوی ہوگئی۔
دوسری بار ملتوی کئے جانے کے بعد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے صحت اور خاندانی فلاح وبہبود کے وزیر من سکھ مانڈویا سے ایڈیڈ پروڈکٹیٹیو ٹیکنالوجی ریگولیشن بل۲۰۲۱ءاور سروگیسی ریگولیشن بل ۲۰۲۰ء پیش کرنے کیلئے کہا۔اس درمیان پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہاکہ حکومت ہنگامہ آرائی کے درمیان کوئی بل منظور نہیں کرنا چاہتی، اسلئے وہ اپوزیشن کے اراکین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے طرز عمل کیلئے معافی مانگ لیں تو معطلی واپس ہوجائے گی اور ایوان میں کام کاج شروع ہوسکے گا۔
ایوان میں اپوزیشن کے لیڈر ملکارجن کھرگے نے ان کے اس مطالبے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کیلئے معافی کیوں مانگیں جبکہ غلطی خود حکومت کی ہے۔ کھرگے اور کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش اس کے خلاف زور زور سے بولنے لگے، جس کی وجہ سے ان کا مائیک بند کردیا گیا۔ ان کا مائک بند ہونے اور ایوان میں شور و غل ہونے کی وجہ سے ان کی آواز صاف سنائی نہیں دے رہی تھی۔اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی، کانگریس، ترنمول کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے لیڈر بھی ’چیئر‘ کے نزدیک آکر نعرے بازی کرنے لگے۔
اس دوران ایوان کے ڈپٹی چیئرمین نے بل پر بحث شروع کرانے سے پہلے ’ڈی ایم کے‘ کے جان برٹس سے اپنی ترمیم پیش کرنے کیلئے کہا۔ اراکین کی طرف سے کوئی ردعمل نہ ملنے پر انہوں نے ایک بار پھروزیر صحت من سکھ مانڈویا سے بل پر اپنی بات رکھنے کیلئے کہا۔ دریں اثنا اپوزیشن کے اراکین ایوان کے لیڈروں سے ’معافی مانگو‘ اور دیگر نعرے لگانے لگے۔ وزیر صحت نے ہنگامہ آرائی کے درمیان ہی اپنی بات رکھی جس کے بعد ڈپٹی چیئرمین نے بل پر بحث شروع کرانے کیلئے ڈی ایم کے کی لیڈر ڈاکٹر کنی موزی کا نام پکارا۔ اس پر’ ڈی ایم کے‘
کے اراکین نے اپوزیشن کی حمایت میں کہاکہ حکومت کو پہلے اپوزیشن کے ۱۲؍ اراکین کی معطلی واپس لینی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ایوان میں افراتفری ہے، اسلئے وہ اپنی بات کیسے رکھ سکتی ہیں؟اس سے پہلے راشٹریہ جنتادل کے منوج جھا نے رولنگ پر سوال اٹھانا چاہا لیکن ڈپٹی چیئرمین نے کہاکہ یہ بل سے متعلق ہونا چاہئے۔ڈپٹی چیئرمین نے اپوزیشن کے اراکین کے احتجاج کے درمیان ہی بل پر بحث جاری رکھنی چاہی اور بیجو جنتادل کی لیڈر ممتا مہانتا سے اپنی بات رکھنے کیلئے کہا۔ مہانتا نے ہنگامہ کے درمیان ہی بل پر اپنے خیالات رکھے۔ اس کے بعد ڈپٹی چیئرمین نے ایک بار پھر اراکین سے اپنی جگہ پر واپس جانے اور ایوان میں امن قائم رکھنے کی درخواست کی لیکن اس کا اثر نہ ہونے پر انہوں نے ایوان کی کارروائی پورے دن کیلئے ملتوی کردی۔اس سے پہلے بھی اسی معاملے پر ایوان کی کارروائی دو بار ملتوی کی گئی تھی۔
اپوزیشن اراکین کی معطلی کے معاملے پر اس ہفتے دونوں دن ایوان میں اپوزیشن نے زوردار ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے مسلسل دوسرے دن کارروائی میں رخنہ پڑا اور کوئی ٹھوس قانونی کام کاج نہیں ہوسکا۔