سنیکت کسان مورچہ نے واضح کیا ہے کہ تحریک ختم کرنے اور دیگر مطالبات منظور کرنے کے لئے مرکزی حکومت کی طرف سے بھیجی گئی تجویز پر بدھ کی میٹنگ میں فیصلہ کیا جائے گا۔سنیکت کسان مورچہ نے منگل کو حکومت سے تحریری تجویز موصول ہونےکی تصدیق کی اور سنگھو بارڈر پر منعقدہ میٹنگ میں ایس کے ایم سمیت کسانوں کی تمام تنظیموں کے لیڈروں نے غور و خوض کیا۔ اس دوران حکومت کی تجویز کے بعض نکات پر مزید وضاحت مانگی گئی جبکہ مزید غور کرنے کے لئے بدھ کو دوپہر ۲؍ بجے پھرسے میٹنگ کا فیصلہ کیا گیا۔ ممکنہ طور پر اس میٹنگ میں کسان آندولن کا مستقبل بھی طے ہو جائے گا۔
اس بارے میں سنیکت کسان مورچہ نے واضح کردیا کہ مرکز کی طرف سے بھیجی گئی تجویز پر مکمل طورپر اتفاق رائے نہیں ہوا ہے۔ ایم ایس پی کیلئے کمیٹی بنانے کے سلسلے میں کچھ اعتر اضات ہیں جنہیں حکومت کو بھیجا گیا ہے۔ ساتھ ہی تحریک واپس لینے کی شرط پر بھی سخت اعتراض کیا گیا ہے۔ مورچہ نے بتایا کہ تحریک واپس لینے پر ہی مقدمات واپس لینے کی بات کہی گئی ہے جو سراسر دھاندلی ہے۔ اس لئے ہم ہم حکومت کی یہ شرائط ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
ایس کے ایم نے کہاکہ تحریک کی واپسی پر بدھ کو دوپہر دوبجے ہونے والی میٹنگ میں فیصلہ کیا جائے گا۔ مورچہ نے یہ بھی واضح کیا کہ تحریک میں ۷۰۰؍سے زیادہ کسانوں نے جان گنوائی جن کے لئے پنجاب حکومت نے پانچ لاکھ روپے معاوضہ اور کنبہ میں سے ایک کو سرکاری ملازمت دینے کا اعلان کیا ہے۔ اگر مرکز واقعی سنجیدہ ہے تو اسے بھی یہی ماڈل نافذ کرنا چاہئے۔
واضح رہے کہ ایک سال سے زیادہ عرصے تک کسانوں کی تحریک کو نظرانداز کرنے والی مرکزی حکومت اب کسانوں کو منانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ قوانین پہلے ہی واپس لے چکی حکومت کسانوں کی تحریک ختم نہ ہونے کے سبب ایک مرتبہ پھر کسان لیڈران سے رابطہ قائم کر رہی ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت جلد ہی کسانوں کو ان کے مطالبات پر تحریری یقین دہانی کرا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی حکومت ہریانہ میں کسانوں کے خلاف مقدمات کی واپسی پر بھی احکامات جاری کر سکتی ہے۔ تصور کیا جا رہا ہے کہ اگر حکومت تحریری یقین دہانی کراتی ہے تو کسان تنظیمیں تحریک واپس لینے کا فیصلہ کر سکتی ہیں۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کرنے اور پارلیمنٹ سے اس کی واپسی کے حوالے سے بل کو منظوری دینے کے باوجود دیگر مطالبات کے ساتھ کسانوں کی تحریک جاری ہے۔ کسان اب کم از کم امدادی قیمت فراہم کرنے، تحریک میں شہید ہونے والے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ، ملازمتیں دینے اور کسانوں کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔کسان مورچے نے کہاکہ تحریک میں۷۰۰؍سے زیادہ کسانوں نے جان گنوائی ہیں جن کیلئے پنجاب حکومت نے۵؍ لاکھ روپے معاوضہ اور کنبہ میں ایک کو سرکاری ملازمت کی بات کی ہے۔ یہی ماڈل مرکزی حکومت کو بھی نافذ کرنا چاہئے۔