نوئیڈا: شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کر لیا ہے۔ غازی آباد کے ڈاسنا کے دیوی مندر میں یاتی نرسمہانند سرسوتی نے انہیں ہندو مذہب میں شامل کرایا۔ اس موقع پر یتی نرسمہانند سرسوتی نے کہا کہ ہم وسیم رضوی کے ساتھ ہیں، وسیم رضوی تیاگی برادری میں شامل ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ رضوی کا نام اب جتیندر نارائن سنگھ تیاگی ہوگا۔ ساتھ ہی ہندو مذہب کو اپنانے کے بعد وسیم رضوی نے کہا کہ ‘یہاں تبدیلی کی کوئی بات نہیں ہے، جب مجھے اسلام سے نکال دیا گیا تو پھر یہ میری مرضی ہے کہ میں کون سا مذہب اختیار کروں… سناتن دھرم دنیا کا پہلا مذہب ہے۔ اور اتنی خوبیاں اس میں پائی جاتی ہیں، انسانیت پائی جاتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کسی دوسرے مذہب میں نہیں ہے اور ہم اسلام کو ایک مذہب نہیں سمجھتے۔ ہر جمعہ کو میرے سر انعام بڑھا دیا جاتا ہے، اس لیے آج میں سناتن دھرم کو اپنا رہا ہوں۔ شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ ڈاسنا دیوی مندر کے مہنت یتی نرسمہانند سرسوتی انہیں سناتن دھرم میں شامل کرائیں گے۔ وسیم رضوی اکثر اپنی باتوں اور حرکات سے تنازعات کا شکار رہتے ہیں۔ چند روز قبل رضوی نے اپنی وصیت لکھی تھی، جس میں انہوں نے خواہش ظاہر کی تھی کہ ان کی موت کے بعد ان کی تدفین نہ کی جائے بلکہ ہندو رسم و رواج کے مطابق ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں۔ انہوں نے یہ خواہش بھی ظاہر کی تھی کہ یتی نرسمہانند اپنی چتا کو آگ لگا دیں۔ اس کے بعد وسیم رضوی نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ انہیں قتل کرنے اور ان کا سر قلم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ اس ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘میرا جرم صرف یہ ہے کہ میں نے قرآن کی 26 آیات کو سپریم کورٹ میںچیلنج کیا۔ مسلمان مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ مجھے کسی قبرستان میں جگہ نہیں دیں گے۔ اس لیے میرے مرنے کے بعد میری آخری رسومات ادا کی جائیں۔