پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں زرعی قوانین اور مہنگائی سمیت دیگر موضوعات پر مودی حکومت کو گھیرنے کی اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ ترنمول کانگریس نے کانگریس پارٹی کی میٹنگ میں جانے سے انکار کردیا ہے۔ ذرائع نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ پیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ سیشن کو لے کر لیڈر آف اپوزیشن ملکا ارجن کھڑگے نے سبھی اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ طلب کی ہے، لیکن ٹی ایم سی نے اس میٹنگ میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔ دراصل، پارٹی کی گوا یونٹ چاہتی ہے کہ ٹی ایم سی اس میٹنگ سے دوری بنائے رکھے کیونکہ گوا میں وہ بی جے پی اور کانگریس کے خلاف انتخابی میدان میں ہے۔ نام نہیں بتانے کی شرط پر ترنمول کانگریس کے ایک لیڈر نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کو برقرار رہے گی، لیکن صبح ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ میں موجودگی مشکل ہوگی۔
کانگریس لیڈر ملکا ارجن کھڑگے نے پیر کی صبح اپنے چیمبر میں اپوزیشن جماعتوں کی میٹنگ بلائی ہے تاکہ پارلیمنٹ سیشن کے دوران مختلف موضوعات پر حکومت کو گھیرنے کی حکمت عملی اور رضا مندی بنائے جاسکے۔ وہیں کانگریس لیڈر کے ذریعہ یہ الزام لگائے جانے پر کہ ٹی ایم سی، بی جے پی کی مدد کر رہی ہے۔ اس پر جواب دیتے ہوئے ترنمول کانگریس نے کہا کہ ہم پر یہ الزام نہیں لگایا جاسکتا ہے کہ ہم بی جے پی کا ساتھ دے رہے ہیں کیونکہ سب جانتے ہیں کہ مغربی بنگال میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بی جے پی کو کس طرح شکست دی۔
ترنمول کانگریس کی اس میٹنگ سے دوری بنائے رکھنے کے فیصلے سے اپوزیشن اتحاد کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور ٹی ایم سی کا یہ قدم سماجوادی پارٹی اور عام آدمی پارٹی کو بھی میٹنگ میں نہیں جانے سے روک سکتا ہے، جو کہ یوپی اے کا حصہ نہیں ہے۔ حالانکہ پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں بی ایس پی کو چھوڑ کر سبھی اپوزیشن جماعتیں ایک ساتھ تھیں اور انہوں نے ایوان میں پیگاسس اسکینڈل سمیت دیگر موضوعات پر مودی حکومت کو گھیرا تھا۔
ٹی ایم سی اور کانگریس کے درمیان تکرار کم نہیں ہو رہی ہے۔ اس سے قبل دہلی میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے یہ بیان دے کر سب کو حیران کردیا تھا کہ آئین میں لکھا ہے کیا کہ ہر بار سونیا گاندھی سے ملنا ضروری ہے۔ اس سے پہلے میگھالیہ میں ٹی ایم سی نے کانگریس کے قلعہ میں سیندھ لگا دی۔ یہاں تقریباً 17 میں سے کانگریس کے 12 اراکین اسمبلی نے ترنمول کانگریس کا دامن تھام لیا۔