نئی دہلی: سرحد پر جاری کشیدگی اور پُر تشدد جھڑپ کے بعد چین کو گھیرنے کے حوالہ سے حکمت عملی تیار کرنے کے لئے جمعہ کی شام مرکزی حکومت نے کُل جماعتی اجلاس طلب کیا۔ اجلاس کے دوران کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ حکومت نے کُل جماعتی اجلاس طلب کرنے میں دیر کر دی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اور خود مختاری کے لئے ملک حکومت کے ساتھ کھڑا ہے اور حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے کسی بھی قدم کی حمایت کرے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس کی شروعات میں چین سرحد پر شہید ہونے والے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
کُل جماعتی اجلاس میں سونیا گاندھی، اکھلیش یادو، نتیش کمار، ممتا بنرجی، مایاوتی، نوین پٹنایت، ادھو ٹھاکرے، شرد پوار سمیت 20 سیاسی جماعتوں نے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اہم رہنما شامل رہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کُل جماعتی اجلاس میں شرکت کرنے والے حزب اختلاف کے رہنماؤں کو گلوان میں فوج کی تعیناتی کے حوالہ سے مطلع کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پر فوج پوری طرح مستعد ہے۔
کل جماعتی اجلاس میں کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کے اہل خانہ کے تئیں تعزیت ظاہر کرنے کے بعد اپنی بات شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ جب 5 مئی کو لداخ سمیت کئی مقامات پر چینی درندازی کی اطلاع موصول ہوئی تھی تو اس کے فوری بعد حکومت کو کل جماعتی اجلاس طلب کرنا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کی قومی سلامتی اور خود مختاری کے لئے پورا ملک یکجا ہے اور حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے کسی بھی قدم کی حمایت کرتا ہے۔
کانگریس صدر نے کہا کہ اب بھی اس تنازعہ کے کئی اہم پہلؤں کے حوالہ سے ہم اندھیرے میں ہیں۔ سونیا گاندھی نے حکومت سے سوال کیا کہ آخر کس دن لداخ میں چینی فوجیوں نے درندازی کی؟ حکومت کو کب چینی درندازی کا پتہ چلا؟ خبروں پر یقین کریں تو دراندازی 5 مئی کو ہوئی، کیا یہ صحیح ہے یا پھر دراندازی اس کے بعد ہوئی۔
انہوں نے سوال کیا کہ حکومت کو مستقل طور پر اپنے ملک کی سرحدوں کی سٹیلائٹ تصاویر نہیں ملتی ہیں؟ کیا خفیہ ایجنسیوں نے ایل اے سی پر چینی دراندازی کی معلومات نہیں دی؟ کیا فوج کی انٹیلی جنس نے حکومت کو ایل اے سی پر چینی قبضہ اور ہندوستانی علاقہ میں چینی فوج کی موجودگی کے بارے میں الرٹ نہیں کیا؟ کیا حکومت اس کو خفیہ نظام کی ناکامی مانتی ہے؟
کانگریس پارٹی کا خیال ہے کہ 5 مئی تا 6 جون، قیمتی وقت ہم نے گنوا دیا، جب دونوں ممالک کے کور کمانڈروں کا اجلاس ہوا۔ 6 جون کی اس میٹنگ کے بعد بھی چین کی قیادت سے سیاسی اور اسٹریٹیجک سطحوں پر براہ راست بات کیوں نہیں کی گئی؟ ہم تمام مواقع کا فائر اٹھانے میں ناکام رہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہمارے 20 بہادر جوانوں کی شہادت ہو گئی اور کئی زخمیو ہو گئے۔
سونیا گاندھی ے کہا، ’’میں وزیر اعظم سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ ہم سے تمام معلومات کا اشتراک کریں اور اس سال اپریل سے لے کر اب تک کے تمام حالات کی معلومات دیں۔‘‘ انہوں نے حکومت سے پوچھا کہ اب آگے کا کیا راستہ کیا ہوگا؟ کانگریس پارٹی کی طرف سے ہم یہ معلومات بھی چاہتے ہیں کہ چینی فوج کی واپسی کے بارے میں کیا کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے؟ حکومت کو یہ واضح یقین دہانی کرانی چاہئے کہ پورے سرحدی علاقہ میں سابقہ صورت حال بحال کی جائے گی۔ چین پہلے کی طرح ایل اے سی پر سابقہ صورت حال میں اپنی فوج کی واپسی کرے گا۔
سونیا گاندھی نے کہا ’’میں امید کرتی ہوں کہ وزیر اعظم مودی ملک کے سامنے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لئے فوج کی تیاریوں کی معلومات ہم کو دیں گے۔ میں یہ پوچھنا چاہوں گی کہ یو پی اے حکومت کی طرف سے اپریل 2013 میں منظور کی گئی ماؤنٹین اسٹرائیک کور کی تشکیل کے بارے میں موجودہ صورت حال کیا ہے؟ اس کے تحت منظور شدہ دو ماؤنٹین انفینٹری ڈویزنز کی تشکیل کے حوالہ سے کیا پیش رفت ہے؟
سونیا گاندھی نے کہا کہ کانگریس سمیت تمام حزب اختلاف کی جماعتیں ہمارے فوجیوں کے ساتھ پوری طرح متحد ہیں۔ ہماری افواج تمام چیلنجز سے نمٹنے میں اہل ہیں، اس کے لئے ہم کوئی بھی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ ملک کے لوگ امید کرتے ہیں کہ وہ پورے ملک اور اپوزیشن کو اعتماد میں لیں اور رونما ہونے والے تمام واقعات کی معلومات دیں، تبھی ہم دنیا کے سامنے اپنے اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کر پائیں گے۔