نوجوان سماجی کارکن محمد اشرف ریاض الحسینی نے گری راج سنگھ کے دارالعلوم والے متنازعہ بیان پر سخت الفاظوں میں مذمت کی ہے. بی جے پی ایم پی گری راج سنگھ نے ایک بار پھر دارالعلوم دیوبند کو لیکر نہایت ہی بدتمیز متنازعہ بیان دیا ہے. بی جے پی ایم پی نے دارالعلوم کو دہشت گرد کا مرکز (آتنکواد کی گنگوتری) بتایا ہے. اس نے کسی ایک تعلیمی مرکز پر نہیں بلکہ پوری گنگا جمنی تہذیب کو روندا ہے.
نوجوان سماجی کارکن اشرف ریاض الحسینی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی جی نے ایک نعرہ دیا تھا کہ "ایک ہاتھ میں قرآن اور ایک ہاتھ میں کمپیوٹر” اس کی بھی تازہ مثال مظفر نگر میں 20 دسمبر 2019 کو دیکھنے کو ملی. لیکن کوئ کاروائ نہیں ہوئ.
کہا کہ گری راج سنگھ جیسے مدارس اسلامیہ میں پڑھنے والے طلباء کے ہاتھوں سے قلم اور پینسل چھیننا چاہتے ہیں ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا, موصوف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے زہریلے کیڑے کے خلاف حکومت کو سخت سے سخت اقدامات اٹھانے چاہئیں

اور اب بی جے پی کے ایم پی گری راج سنگھ مدارس اسلامیہ خاص طور پر دارالعلوم دیوبند پر اتنا غیر ذمہ دارانہ بیان اور فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کی جو سازش یہ بنا رہے ہیں وہ کسی بھی قیمت پر کامیاب و کامران نہیں ہوسکتی.
نوجوان سماجی کارکن اشرف ریاض الحسینی نے کہا کہ گری راج سنگھ جیسے مدارس اسلامیہ میں پڑھنے والے طلباء کے ہاتھوں سے قلم اور پینسل چھیننا چاہتے ہیں ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا, موصوف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے زہریلے کیڑے کے خلاف حکومت کو سخت سے سخت اقدامات اٹھانے چاہئیں بلکہ ایسے لوگوں کو پارٹی سے فوری طور پر برخاست کردینا چاہئے, ایسے لوگوں کی پارٹی بی جے پی میں کوئ جگہ نہیں ہونی چاہئے.