نئی دہلی: (جامعہ کیمپس سے محمد علم اللہ کی رپورٹ) شہریت ترمیمی قانون کے خلاف طلبائے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے احتجاج کا آج ۱۴؍واں دن تھا۔ آج کے دن بھی صبح سے ہی طلبا اور اوکھلا کے عوام موقعہ احتجاج پر ہزاروں کی تعداد میں موجود رہے۔
آج کے اس احتجاج میں کئی سماجی کارکنان کے ساتھ بالی ووڈ اسٹار ذیشان ایوب بھی شامل ہوئے۔ بڑی تعداد میں دہلی اور دوسرے شہروں سے ملی وسیاسی تنظیموں کے کارکنان، طلبا وطالبات نے مظاہرین کو خطاب کیا۔ ان سبھوں نے حکومت کی مسلم مخالف اور ملک کو تقسیم کرنے والی پالیسیوں کی بھی مخالفت کی۔ احتجاج کے دوران سنگواری گروپ نے کئی انقلابی نغمے پیش کیے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء وطالبات نے مہاتما گاندھی کے خیالات پر مبنی نمائش کا اہتمام کیا۔ جس میں گاندھی جی کی زندگی اور ان کی تحریکوں کی کئی اہم جھلکیاں شامل تھیں۔
اس احتجاج کو خطاب کرتے ہوئے بالی ووڈ ایکٹر ذیشان ایوب نے مظاہرہ کو پرامن طور پر کامیابی سے جاری رکھنے کی اپیل کی، اور کہاکہ مظاہرہ کے دوران کچھ شرپسند عناصر موجود رہتے ہیں ان سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہےانہوں نے کہاکہ یہ لڑائی آئین اور ملک کوبچانے کی لڑائی ہے، انہوں نے جامعہ کے طلبہ کو ملک گیر تحریک شروع کرنے کےلیے مبارک باد بھی دی۔
پروفیسر سروج گری نے طلبا اور اوکھلا کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی ہر موڑ پر ناکام ہورہی ہے اور وہ این آر سی اور سی اے اے کو لے کر اپنا الو سیدھا کرنا چاہ رہی ہے،
جس طرح سے نوٹ بندی کرکے ملک کے عوام کو لائن میں لگادیا تھا بعینہ ایسے قانون پاس کرکے عوام کو لائن میں لگاناچاہتی ہے۔ انہوں نے جامعہ سمیت سیلم پور، اترپردیش میں پولس کے ذریعے کی گئی ظلم وبربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت ہندو مسلم کی سیاست کرکے ملک کو تقسیم کرناچاہتی ہے۔ اے ایم یو ایس یو کے سابق صدر عرفان اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ تحریک بزرگوں کا قرض ہے جسے نوجوان ادا کررہے ہیں ۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے ملک کو جگانے کا کام کیا ہے ۔ جامعہ کی تہذیب اور یہاں کے طلبا گاندھی جی کے خیالات سے متاثر ہیں۔ مشہور قلمکار اور صحافی ضیاء السلام نے کہاکہ جامعہ کے طلبہ آج بزرگوں کو انگلی پکڑ کر چلانے کا کام کررہے ہیں، اگریہ تحریک پرامن طریقے سے چلتی رہی تو ان شاء اللہ جیت ہماری ہوگی۔ سورو واجپائی نے آر ایس ایس پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس نے برسوں قبل جس تقسیم کی پالیسی شروع کی تھی آج اسے اپنایا جارہا ہے اور اس ملک کے طلبا اسے قبول نہیں کریں گے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا لیڈر شرجیل عثمانی نے اس تحریک کے کئی اہم حقائق کو بتاتے ہوئے کہاکہ آج حکومت کھل کر مسلم مخالف ہوچکی ہے اپنی کمیونٹی اور ملک کے سیکولرتانے بانے کو بچانےکےلیے ہر مسلمان اور ہر شہری کو سڑکوں پر آکر احتجاج کرناچاہئے یہ لڑائی صرف سی اے اے ، این پی آر یا این آر سی کے خلاف نہیں بلکہ ملک کے مسلمانوں کی عزت نفس کی بھی لڑائی ہے۔
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشیل سائنس ممبئی (ٹی آئی ایس ایس) کے ریسرچ اسکالر فہد نے کہاکہ اس جدوجہد میں سبھی کمیونٹی کے افراد جتنا تعاون کریں گے اتنی جلدی ہی کامیابی ملے گی۔ آج کے مظاہرہ میں الہ آباد یونیورسٹی طلبہ یونین کی سابق صرد شروچا شرما، مولانا اسد، شاعر اختر اعظمی، ایڈوکیٹ ادیبہ مزمل کے علاوہ کئی سماجی کارکنان شامل ہوئے۔