اقوامی متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ترکی اور ملیشیا کی طرف سے کشمیر پر تبصرہ کو ہندوتان نے جانبدارانہ قرار دیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی کے صدر رجب طیب ایروآن اور ملیشیائی وزیر اعظم مآثر محمد کی جانب سے کشمیر کے حوالہ سے دیے گئے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ دونون رہنماؤں کو زمینی حقیقت کو جانے بغیر یہ تبصرہ کیا اور انہیں آگے اس طرح کے تبصرہ سے اجتناب کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس سے ملیشیائی وزیر اعظم مآثر محمد نے اپنے خطاب میں کہا تھا، ’’جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرارداد کے باوجود، ملک پر حملہ کیا گیا ہے اور اس پر قبضہ کر لیا گیا۔ ایسا کرنے کی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن یہ پھر بھی غلط ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ہندوستان کو چاہئے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے اور اس مسئلہ کا حل کریں۔‘‘
ملیشیائی موقف کی مذمت کرتے ہوئے رویش کمار نے کہا، ’’جموں و کشمیر نے دیگر تمام ریاستوں کی طرح ہندوستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ لیا تھا۔ پاکستان نے حملہ کیا اور ریاست کے ایک حصہ پر غیر قانونی قبضہ کر لیا۔ ملیشایا کی حکومت کو دونون ممالک کے دوستانہ تعلقات کا پاس رکھنا چاہئے اور اس طرح کے تبصروں سے اجتناب کرنا چاہئے۔‘‘
ادھر ترکی کے صدر ایردوآن نے این جی سی میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی قرارداد کے باوجود آٹھ لاکھ لوگ قید میں رکھے گئے ہیں۔
ترک صدر کے بیان کے جواب میں رویش کمار نے کہا، ’’ہم ترک حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ پر کوئی اور بیان دینے سے قبل زمینی حقیقت کو بخوبی سمجھ لے۔ یہ پوری طرح سے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے۔