موب لنچنگ پر وزیر اعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھنے والی ملک کی پچاس نامور شخصیات کی مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھنے والوں میں رام چندر گوہا، انوراگ کشیپ، منی رتنم اور اپرنا سین سمیت پچاس افراد کے خلاف جمعرات کو بہار میں مظفر پور عدالت کے حکم کے بعد معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقامی وکیل سدھیر اوجھا کی جانب سے چیف جیوڈیشل میجسٹریٹ (سی جے ایم) کی عدالت میں دو ماہ قبل اس معاملہ کی عرضی داخل کی گئی تھی۔ عرضی پر سنوائی کے بعد سی جے ایم سوریہ کانت تیواری کے حکم پر یہ معاملہ درج کیا گیا ہے۔ عرضی گزار سدھیر اوجھا نے کہا ہے کہ عدالت نے 20 اگست کو ان کی عرضی کو منظور کیا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ روز جمعرات کو سہ پہر 3 بجے صدر پولس اسٹیشن کو حکم دیا گیا کہ وہ اس معاملہ میں ایف آئی آر درج کرے۔ سدھیر اوجھا کا کہنا ہے کہ ان شخصیات نے ایسا کر کے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کی شبیہ کو خراب کیا ہے۔
اس معاملہ میں پولس کا بیان آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی قانونی دفعات کے مطابق معاملہ درج کیا گیا ہے۔ پولس کے مطابق ان پچاس شخصیات کے خلاف ملک سے غداری اور ملک کے امن و امان کو برباد کرنے کے ارادے سے مذہبی جذبات کو بھڑکانے سے متعلق دفعات لگائی گئی ہیں۔
غور طلب ہے کہ فلم اداکار، ہدایت کار، پروڈیوسر، مصنفین سمیت پچاس افراد نے ملک میں بڑھتے موب لنچنگ کے واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط تحریر کیا تھا۔ انہوں نے لکھا تھا ’’افسوس کی بات ہے کہ جے شری رام کے نام پر ملک میں کھلا عام تشدد ہو رہا ہے اور لوگوں کو اپنے ہی ملک میں اربن نکسل اور غدار وطن کہا جا رہا ہے‘‘۔ وزیر اعظم مودی کو اس معاملہ پر ان شخصیات سے بات کرنی چاہیے تھی لیکن ایسا تو ہوا نہیں بلکہ اب ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہو گئی ہے۔ ملک کے حالات پر تشویش کا اظہار کرنے والوں کے خلاف اگر ایسا ہوگا تو پھر کہاں سے اس کو جمہوریت کا نام دیا جا سکتا ہے۔