انتخابی کمیشن نے آسان میں این آر سی کی حتمی فہرست سے باہر ہوئے لوگوں کو ایک بڑی راحت دی ہے۔ انگریزی روزنامہ ’انڈین ایکسپریس‘ کی خبروں کے مطابق انتخابی کمیشن نے این آر سی فہرست سے باہر رہنے والے لوگوں کو ’مشتبہ‘ نہیں ماننے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ انتخاب میں حصہ لے سکیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ ’مشتبہ‘ یا گروپ ’ڈی‘ آسام کے ووٹروں میں ایک ایسا گروپ ہے جو غیر یقینی یا متنازعہ ہے۔ 1997 میں انتخابی کمیشن ریاست کے ووٹروں کی فہرست کو ریوائز کرنے کے دوران پہلی بار اس درجہ کو شامل کیا تھا۔ یہ ’ڈی‘ ووٹر آسام کے ووٹر لسٹ میں بنے رہے۔ یہ لوگ فارن ٹریبونل کی طرف سے معاملے کا نمٹارا کیے جانے سے پہلے ووٹ نہیں سکتے۔
اسی طرح تقریباً 1.2 لاکھ ووٹروں نے حال کے لوک سبھا انتخاب میں ووٹنگ نہیں کی تھی۔ معلوم ہو کہ آسام نے این آر سی کی آخری فہرست 30 اگست کو شائع کی تھی۔ اس فہرست میں 3.11 کروڑ لوگوں کا نام شامل تھا جب کہ فہرست میں ریاست کے 19 لاکھ لوگ باہر ہو گئے تھے۔
فہرست شائع ہونے کے بعد انتخابی کمیشن کے سامنے یہ آئینی سوال کھڑا ہو گیا تھا کہ فہرست سے باہر رہ گئے لوگوں کی شہریت کو مشتبہ مانا جائے یا نہیں۔ اگر انھیں مشتبہ مانا جاتا ہے تو ان کی شہریت پر فیصلہ فارن ٹریبونل کی طرف سے کیا جائے گا۔
حالانکہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ریاست کے 19 لاکھ لوگوں میں کتنے لوگوں کا نام ریاست کی ووٹر لسٹ میں بطور ووٹر درج ہے۔ ’انڈین ایکسپریس‘ سے بات چیت میں ایک سینئر انتخابی افسر نے کہا کہ وزارت داخلہ کی وضاحت کے بعد بات چیت کے لیے تھوڑی جگہ بنی ہے۔ این آر سی کی آخری فہرست کی اشاعت کے بعد از خود نوٹس لیتے ہوئے ووٹر لسٹ سے کسی بھی نام کو ہٹایا نہیں جائے گا۔
اس کے علاوہ جن لوگوں کا نام ووٹر لسٹ میں درج ہے انھیں ’ڈی‘ ووٹر کی شکل میں نشان زد نہیں کیا جائے گا۔ اس سے پہلے 20 اگست کو وزارت داخلہ نے یہ واضح کر دیا تھا کہ این آر سی میں نام شامل نہیں ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس مرد یا خاتون کو غیر ملکی شہری قرار دیا گیا ہے۔