پاکستان میں مہنگائی اپنے عروج پر ہے اور دودھ جیسی روز مرہ کی اشیاء کی قیمت آپ سنیں گے تو حیران رہ جائیں گے۔ پاکستانی ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق دودھ کی قیمت پہلے ہی پاکستان میں بہت زیادہ تھی اور اب محرم کے موقع پر اس میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی اور سندھ علاقہ میں دودھ کی قیمت 140 روپے (پاکستانی روپیہ) فی لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستانی اخبار ’ایکسپریس نیوز‘ کی رپورٹ میں یہ جانکاری دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ڈیری مافیا‘ محرم کے موقع پر دودھ کی بڑھی طلب کے درمیان شہریوں سے لوٹ مار پر اتر آیا ہے اور منمانی قیمت وصول کر رہا ہے۔
محرم کی 9 اور 10 تاریخ کو لوگوں کے درمیان تقسیم کرنے کے لیے دودھ کا شربت، کھیر وغیرہ بنائی جاتی ہے۔ بڑھی ہوئی طلب کے درمیان دودھ فروخت کنندگان نے قیمت میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہری انتظامیہ اور سندھ کی حکومت کو لوگوں کی پریشانی سے کوئی سروکار نہیں ہے اور وہ اپنی آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دودھ کی دکانیں ہر وقت کھلی رکھنے کی جگہ صبح اور شام کے وقت چند گھنٹے کے لیے ہی کھولی جا رہی ہیں۔ ایسے حالات میں دودھ کا ملنا کوئی آسان کام نہیں رہ گیا ہے۔
ویسے سرکار کے ذریعہ دودھ کی طے قیمت بھی کوئی کم نہیں ہے۔ حکومت نے ایک لیٹر دودھ کی قیمت 94 روپے فی لیٹر طے کی ہوئی ہے، لیکن یہ کبھی بھی 110 روپے سے لیٹر سے کم پر نہیں ملتا۔ اب محرم میں یہ 140 روے فی لیٹر تک پہنچ گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دودھ کے تھوک ڈیلروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے دودھ کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا ہے۔ طلب زیادہ ہونے سے دکاندار اس کا فائدہ اٹھا رہے ہوں گے، ان کی اس میں کوئی غلطی نہیں ہے۔
اس معاملے میں سندھ حکومت نے کہا کہ اس نے معاملے کا نوٹس لیا ہے اور ڈیری فارم مالکوں کے ساتھ 13 ستمبر کو ایک میٹنگ طلب کی