جموں و کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان پوری دنیا سے مدد کی اپیل کرتا رہا لیکن کسی نے اس کی ایک نہ سنی۔ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے کے فیصلے کو ہندوستان کا داخلی معاملہ بتا کر تقریباً سبھی ملکوں نے پاکستان کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا۔ اب پاکستان اپنی زمین سے ہی ہندوستان کے خلاف مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اس کا اعلان کیا۔ یہ احتجاجی مظاہرہ جمعہ کی دوپہر 12 سے 12.30 بجے تک کیا جائے گا۔
کشمیر پر ہوئی پاکستان پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ کے دوران پاکستان نیشنل اسمبلی کے اسپیکر فخر امام نے یہ جانکاری دی۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی صلاح پر کشمیر سے متعلق جمعہ کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کے وزیر ریل شیخ رشید احمد نے کہا کہ اس دوران احتجاجی طور پر پورے ملک کی ٹرینوں کو ایک منٹ کے لیے بند کر دیا جائے گا۔
پاکستان کشمیر مسئلہ کو عالمی سطح پر اٹھانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ لیکن اسے کہیں بھی کامیابی نہیں مل رہی۔ اب آج پورے پاکستان میں کئی طرح کی ڈرامہ بازی دیکھنے کو ملے گی۔ آج پاکستان میں ’کشمیر آور‘ بھی منایا جائے گا۔ انٹر سروس پبلک رلیشن کے ڈائریکٹر میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ جمعہ کے روز ’کشمیر آور‘ منایا جائے گا۔ اس دوران ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے اور ایک منٹ کے لیے ٹرینیں روک دی جائیں گی۔ اس درمیان پاکستان اور کشمیر کے قومی ترانے بجائے جائیں گے۔
پاکستان میں کشمیر ایشو پر آج ہو رہے کئی پروگراموں پر وہاں کے کئی صحافیوں نے پی ایم عمران کی کلاس لگائی ہے۔ پاکستانی صحافیوں نے عمران خان کو سب سے پہلے اپنے ملک کو دیکھنے کی نصیحت دی ہے۔ کئی صحافیوں نے لکھا ہے کہ عمران خان کو پہلے دیکھنا چاہیے کہ وہ اپنے ملک میں کیا کر رہے ہیں۔
دراصل پاکستانی صحافی پی ایم عمران خان کے فیصلے کو ہضم نہیں کر پا رہے ہیں۔ وہ عمران خان کے اس فیصلے کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ صحافی نائلہ عنایت نے عمران خان کے فیصلے کا مذاق اڑاتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا ’’بریکنگ!! ہندوستان سے آ رہی ہوا اور پانی کو پاکستان 12 سے 12.30 کے بیچ روکے گا۔‘‘
ائمہ کھوسا نے بھی پی ایم عمران خان پر ناراضگی ظاہر کی ہے اور انھوں نے لکھا ہے کہ عمران خان کو لگتا ہے کہ وہ اس طرح کی اپیل کر کے لوگوں کو ساتھ جوڑ رہے ہیں اور اپنے ہی اقتدار میں چل رہے فاشزم کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستانی نژاد صحافی طہٰ صدیقی نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوا پر طنز کسا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ جنرل باجوا کو ایل او سی پر جہاد کرنے کے لیے بھیج دینا چاہیے۔ اگر وہ جیتتے ہیں تو کشمیر فری ہو جائے گا اور ہارتے ہیں تو پاکستان فری ہو جائے گا۔