متنازعہ اسلامی مبلغ ذاکر نائک کے خلاف ملیشیا کی حکومت نے سخت قدم اٹھایا ہے۔ ملیشیا حکومت نے کہا ہے کہ اسلامی اسکالراورمبلغ ڈاکٹر ذاکر نائک ملک میں کہیں بھی تقریر نہیں کرپائیں گے۔ بیرون ملک کی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملیشیا کے ہندو شہریوں کے خلاف تبصرہ کرنےپر پولیس نے ذاکرنائک سے 10 گھنٹے کی پوچھ گچھ کی۔ اس کےبعد حکومت نے یہ فیصلہ کیا۔
آپ کو بتا دیں کہ 53 سالہ ذاکر نائک نے امریکہ میں 9/11 کو ہوئے دہشت گردانہ حملوں کو ‘امریکی حکومت کی سازش’ قرار دیا تھا۔ وہ تین سال پہلے ہندستان سے بھاگ کرملیشیا چلے گئے جہاں انہیں مستقل شہری بنا دیا گیا۔ ملیشیا پولیس نے کہا کہ ذاکر نائک پر قومی سلامتی کے مفاد میں پابندی عائد کی گئی ہے۔ داتک اسماوتی احمد، داکارپوریٹ کمیونیکیشنس کے سربراہ، دا رائل ملیشیا پولیس، نے اس پورے معاملے کی اطلاع دی۔ نائک پر ملیشیائی ریاستوں ظاہر، سیلانگور، پے نانگا، کیداہ اور ساراواک سے پہلے پابندی لگائی جا چکی ہے۔
ذاکر نائک پر الزام ہے کہ انہوں نے 3 اگست کوکوٹا بارو میں ایک تقریر کے دوران ملیشیائی ہندوؤں اور ملیشیائی چینیوں کے خلاف متنازعہ تبصرہ کیا تھا۔ ملیشیا سے ان کی جلا وطنی کے کال کا جواب دیتے ہوئے ملیشیائی چینی نے کہا کہ پہلے انہیں ملک چھوڑ دینا چاہئے، کیونکہ وہ ‘پرانے مہمان ‘ ہیں’۔