جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل یعنی یو این ایس سی کا آج اجلاس ہوگا۔ چین نے اس اجلاس کی مانگ کی تھی۔ اس کے علاوہ پاکستان نے بھی دو دن پہلے اس مسئلے پر ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ سفارتکاروں کے مطابق ، یہ اجلاس آج ایک ‘بند کمرے’ میں ہوگا۔ سلامتی کونسل، پولینڈ کے موجودہ چیئرمین نے جموں وکشمیرکے مسئلہ پربات کرنےح کے لیے نیویارک کے مقامی وقت مطابق صبح 10 بجے کا وقت مقرر کیاہے۔
ایسا بہت کم ہوا کہ جب سلامتی کونسل نے مسئلہ کشمیرپراپنا اجلاس طلب کیا ہو۔ اس سے پہلے سلامتی کونسل کا ایک مکمل اجلاس 1965 میں ہوا تھا۔ آج ہونے سلامتی کونسل اجلاس مکمل نہیں ہوگا یعنی اس اجلاس میں سلامتی کونسل کے تمام ارکان کی شرکت کا امکان نہیں ہے۔اسے بند دروازہ اجلاس کہا جارہا ہے، جواب سلامتی کونسل کا معمول بنتا جارہاہے۔
ایک سفارتکار نے خبر رساں ایجنسی ‘پی ٹی آئی’ کو بتایا کہ اجلاس کو طلب کرنے کی درخواست حال ہی میں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا ، "چین نے سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل” ہندوستان۔ پاکستان کے حالات "پر بند دروازہ بحث کا مطالبہ کیاہے۔ یہ مطالبہ پاکستان کی طرف سے سلامتی کونسل کے صدر کو لکھے گئے خط کے حوالے سے کیا گیاہے۔
جموں وکشمیرسے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد، پاکستان کا بوکھلاہٹ کا شکارہیں اور وقفہ وقفہ سے پاکستان اپنے غصے کا اظہار کررہاہے۔پاکستان نے منگل کے روز یو این ایس سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس بارے میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ذریعہ ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا گیا۔
پاکستان جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے معاملے پر بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن اسے ہرجگہ سے مایوسی کا سامنا کرناپڑرہاہے۔اس سے پہلے پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) سے بھی رجوع ہواتھا۔ لیکن وہاں، یو این ایس سی کے موجودہ صدر، پولینڈ نے واضح طور پرکہا تھا کہ کشمیرمسئلے کو دوطرفہ سطح کی بات چیت کے ذریعہ حل کیاجائے۔