آرٹیکل 370 جموں و کشمیر سے ہٹائے جانے کے بعد سے پاکستان پریشان ہے۔ عمران خان حکومت نے ہندوستان اور پاکستان کےدرمیان چلنے والی تمام بس خدمات کو بند کردیا۔ جمعہ کو لاہوردہلی بس سروس بند کرنے کے بعد پاکستان نے سنیچر کے روز لاہور امرتسر اور ننکانہ صاحب امرتسر بس خدمات بھی بند کردیاہے۔ اس سے پہلے پاکستان نے سمجھوتہ ایکسپریس کو بھی منسوخ کردیاتھا۔
جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے ہی پاکستان مسلسل ہندوستان پر دباؤ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ تمام کاروباری تعلقات ختم کردیئے ہیں اور سفارتی تعلقات کو مستقل طورپرکم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے فیصلے کی منظوری دی۔ جس میں ہندوستان کے ساتھ کاروباری تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ بھی شامل ہے.
دہلی ۔ لاہوربس سروس عام شہریوں کے لئے 19 فروری 1999 کو شروع کی گئی تھی۔ ہندوستان کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی اس بس کے افتتاحی دورے میں پاکستان گئے تھے۔ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہندوستان کے اہم شخصیات بھی اٹل بہاری واجپائی کے ساتھ پاکستان کے دورے پرگئے تھے۔ جن میں دیوانند ، ستیش گجرال ، جاوید اختر ، کلدیپ نیئر ، کپل دیو ، شتروگھن سنہا اور ملیکا سارا بھائی کے نام شامل ہیں۔
کارگل جنگ کے دوران بھی بھی اس بس سروس کو روکا نہیں گیا تھا۔خاص بات یہ ہے کہ 1999 میں جب کارگل میں ہندوستان اور پاکستان کے مابین لڑائی ہوئی تھی ، اس بس کا سفر نہیں روکا گیا تھا۔ تاہم ، دو سال بعد ، 13 دسمبر 2001 کو ، جب ہندوستانی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا ، تو اسے منسوخ کردیا گیا۔ یہ 2003 تک بند رہا۔ بعد ازاں ، یہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے بعد دوبارہ چلنا شروع ہوا۔