بی جے پی کے کارگزارصدر جے پی نڈا کا کہناہے کہ سشما سوراج کو منگل کی رات نو بجے دل کا دورہ پڑنے کے بعد دہلی کے ایمس ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں ان کا انتقال ہو گیا۔ سشماسوراج نے 67 سال کی عمر میں آخری سانس لی ۔سشماسوراج کافی عرصے سے بیمارتھیں۔ وہ 14فروری1952میں ہریانہ کے انبالہ کینٹ میں پیدا ہوئیں تھیں۔ان کے والد ہردیوشرما آرایس ایس کے اہم رکن تھے۔والدین کا تعلق پاکستان کے لاہور سے تھا۔
انہوں نے چنڈی گڑھ پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی پڑھائی کی اور پھراے بی وی پی سے اپنے سیاسی کا آغازکیا۔انہوں نے 1973میں سپریم کورٹ میں بطوروکیل پریکٹس شروع کی۔ملک میں ایمرجنسی کے بعدسشما سوراج، بی جے پی میں شامل ہوئیں اور 1977میں بی جے پی حکومت میں کابینی وزیر بنیں، انہیں صرف 25برس کی عمر میں کابینہ میں شامل ہونے کا اعزازحاصل ہواتھا۔ 1987سے 1990تک ہریانہ کی وزیر تعلیم رہیں۔27سال کی عمر میں ہریانہ کی بی جے پی صدر بنائیں گئیں۔1990میں راجیہ سبھا کی رکن بنیں۔1996میں جنوبی دہلی سے ایم پی بنیں۔اٹل بہاری واجپائی کی 13دن کی سرکار میں وزیر اطلاعات ونشریات بنائیں گئیں۔1998میں مرکزی کابینہ سے استعفی دے دیا اور دہلی کی پہلی خاتون وزیر اعلی بنیں۔2003میں وزیرصحت بھی رہیں ۔ وہیں سشما سوراج نے کرناٹک کے بلوری سے سونیا گاندھی کے خلاف لڑیں اور سات فیصد ووٹ سے شکست سے دوچار ہوئیں۔
13جولائی1975کوسشما کی سوراج کوشل سے شادی ہوئیں۔بعد میں انہیں ایک بیٹی ہوئیں۔سشما سوراج7مرتبہ رکن پالیمنٹ اور3باررکن اسمبلی رہیں۔ اس کے علاوہ سشما بی جے پی کی پہلی خاتون قومی ترجمان بھی رہیں۔2014نریندر مودی حکومت میں وزیر خارجہ بنایا گیااور یہاں سے عام و خاص میں مقبول ہوگئیں۔ اس وقت انہیں ٹویٹر پر 20لاکھ سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔ سشما سوراج گزشتہ کئی برسوں سے بیمار تھیں۔صحت کی خرابی کے باعث 2019 کے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔
یادرہے کہ 2016میں گردے کی خرابی کے باعث سشما سوراج پریشان تھیں۔ کڈنی ٹرانس پلانٹ کے بعد پریشانیاں بڑھتی گئیں۔ ذیابطیس کی وجہ سے کڈنی میں پریشانی بڑھی تھی۔وزیر خارجہ کی حثیثت سے غیرممالک میں ہندوستانیوں کی مدد کرنےمیں سشما سوراج پیش پیش رہیں۔ جب بھی بی جے پی پارٹی کو ضرورت پڑی سشما سب سے آگے کھڑی رہیں۔ وہ بی جے پی کی جانب سے سات بار رکن پارلیمان منتخب ہوئیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے وزارتِ خارجہ کے باوقارعہدے پرفائزرہتے ہوئے انہوں نے بھارت کی خارجہ پالیسیزکو بہتر بنایا۔ مشرقی وسطیٰ کے ممالک ہوں یا یورپی ممالک ہوں،ایشیائی پڑوسی ہوں یا افریقی دوست ممالک سب کے ساتھ ہندوستان کے خوشگوار مراسم، یکجہتی اور جذبہ خیر سگالی کو مستحکم رکھنے کا کام کیا۔
جموں و کشمیر کے سرحدی تنازعات اور وہاں کے عوامی مسائل پر انہوں نے متوازن موقف اختیار کیا۔ ایسے وقت میں جب مرکز میں بر سر اقتدار حکمراں سیاسی جماعت نے بعض معاملات میں جارحانہ رُخ اختیار کیا ہے، سشما سوراج کے دنیا سے رخصت ہو جانے کی وجہ سے لوگوں میں رنج و غم کا ماحول ہے۔