وزارت مالیات کے ذریعہ نارتھ بلاک میں داخلہ ممنوع کیے جانے کے بعد اس وزارت پر خبریں تیار کرنے والے صحافیوں کی ناراضگی کھل کر سامنے آنے لگی ہے۔ جمعہ کے روز یہ ناراضگی ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گئی جب صحافیوں نے وزارت کے سینئر افسروں کے ذریعہ کیے گئے پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔ اسے حکومت کے لیے ایک بڑی شرمندگی تصور کیا جا رہا ہے۔ ایسا اس لیے بھی کیونکہ کچھ ہفتہ پہلے ہی وزارت مالیات کی بیٹ دیکھنے والے زیادہ تر صحافیوں نے نارتھ بلاک میں وزیر مالیات نرملا سیتارمن کے ذریعہ منعقد بجٹ کے بعد رات کے کھانے سے دوری بنا لی تھی۔
جمعہ کے روز وزارت مالیات کے ذریعہ پریس کانفرنس کا انعقاد ہوا اور صحافیوں نے اس سے کنارہ کرتے ہوئے نیشنل میڈیا سنٹر سے باہر آنا شروع کر دیا۔ ایسا انھوں نے اس لیے کیا کیونکہ ان سے کہا گیا تھا کہ میڈیا کو خطاب کرنے والے افسران صرف بیان پڑھیں گے اور کسی سوال کا جواب نہیں دیں گے۔ پورا معاملہ کچھ یوں ہے کہ وزیر مالیات نرملا سیتارمن کے چیف معاشی مشیر (سی ای اے) کرشن مورتی سبرامنیم اعلیٰ افسران سے یہ پوچھنے کے لیے ہال سے باہر گئے کہ انھیں میڈیا کے سوالوں کا جواب دینا ہے یا نہیں۔ لیکن وہ پھر واپس لوٹ کر ہی نہیں آئے۔ دلچسپ یہ ہے کہ وہ پھر پریس کانفرنس ہال کے قریب بھی کہیں دکھائی نہیں دیے۔ اس درمیان صحافی سوال پوچھنے کی بات پر بضد رہے اور حکومت کی طرف سے یکطرفہ بیان سننے سے انکار کر دیا۔
اس سے پہلے ’صحافت کی آزادی‘ کی حفاظت کے لیے بے مثال اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیر مالیات بیٹ دیکھنے والے 100 سے زیادہ صحافیوں نے وزیر مالیات نرملا سیتارمن کے ذریعہ صحافیوں کے لیے منعقد ’پوسٹ بجٹ ڈنر‘ کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔
صحافیوں نے اتفاق رائے سے پوسٹ بجٹ ڈنر کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ وزارت مالیات کے ذریعہ میڈیا اہلکاروں کے نارتھ بلاک میں داخلہ پر پابندی عائد کرنے کے اس فیصلے کے خلاف لیا تھا جو وزارت میں صرف ان منظور شدہ صحافیوں کو داخلہ کی اجازت دیتا ہے جن کے پاس کسی افسر سے ملنے کی قبل سے اجازت ہوگی۔