نئی دہلی:صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے بدھ کی دیر رات مسلم خواتین (شادی کے حق کے تحفظ)بل 2019 کو منظوری دے دی جس سے یہ قانون بن گیا۔اسے19ستمبر 2018سے موثر مانا جائےگا۔سرکاری ذرائع نےیہ اطلاع دی۔
اس سےپہلے یہ بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پاس ہوا تھا۔اسے 25جولائی کو لوک سبھا نے جبکہ 30جولائی کو راجیہ سبھا نے پاس کیاتھا۔لوک سبھا میں بل کے حق میں 303 اور بل کی مخالفت میں 82ووٹ پڑے تھے اور راجیہ سبھا میں اس کی حمایت میں 99اور مخالفت میں 84ووٹ ڈالے گئےتھے۔اس سے پہلے اپوزیشن نے اس بل کو راجیہ سبھا کی سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا ،جسے منظوری نہیں ملی تھی۔
19ستمبر 2019 کے بعد سے تین طلاق کے آنے والے سبھی معاملوں کی سماعت اسی قانون کے تحت کی جائےگی اور تین طلاق دینے والوں کو تین سال تک کی قید اور جرمانے کی سزادینے کا التزام ہے۔ساتھ ہی،جس خاتون کو تین طلاق دیا گیا ہے اس کے اور اس کے بچوں کے اخراجات کے لئے ملزم کو ماہانہ گزارا بھتہ بھی دینا ہوگا۔زبانی ،الیکٹرونک یا کسی بھی ذرائع سے طلاق بدعت یعنی تین طلاق کو غیر قانونی قرار دیاگیا ہے۔
گزشتہ لوک سبھا میں دو بار یہ بل الگ الگ شکلوں میں پاس کیاگیا تھا لیکن اسے راجیہ سبھا میں پیش نہیں کیا جاسکا تھا۔نئی لوک سبھا کی تشکیل کے بعد اسے نئے سرے سے ایوان میں لانا پڑا۔
قانون میں التزام ہے کہ تین طلاق دینے والے کے خلاف صرف متاثرہ،اس سے خونی رشتہ رکھنے والے اور شادی سے بنے اس کے رشتہ دار ہی ایف آئی آر درج کراپائیں گے۔شوہر کو مجسٹریٹ کے ذریعہ ضمانت مل سکتی ہے۔متاثرہ کو سننے کے بعد مجسٹریٹ کو معقول شرطوں پر صلح کرانے کا بھی حق دیا گیا ہے۔