نئی دہلی: جب جب بھی کارگل کی بات ہوتی ہے۔ تب تب پاکستان کی ہار کا ذکر کیا جاتا ہے۔جو پاکستان نے سب سے بڑی سازش بٹالک کی پہاڑی پر رچی تھی ۔ ہر سال 26 جولائی فتح کارگل کی 20 ویں سالگرہ منائی جاتی ہے۔سال 1999میں کارگل جنگ کی شروعات ہوئی تھی ۔کیونکہ وہاں نہ تو فوج کی نظر تھی اور نہ ہی خفیہ ایجنسیو ں کی ۔اسی کا فائدہ اٹھاکر پاکستان فوج دراندازوں کی شکل میں ہندوستان میں داخل ہو گئی تھی۔ تاشی نام کے ایک چرواہے کی سمجداری نے پاکستان کے منصوبو ں پر پانی پھیر دیا۔اس وقت اپنے یاک کو ڈھونڈتے ہوئے ان کی نظر پاکستانی فوجوں پر پڑی تھی۔ایسے میں درندازوں پر ہندوستانی جوانوں نے توپوں سے گولے داغنے شروع کر دیے تھے۔کرگل میں بوفورس توپوں کا استعمال پہلی بار تولولنگ میں ہی ہوا تھا ۔ایس لڑائی میں پاکستان نہ صرف بری طرح ہارا بلکہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں بچا۔حد تو تب ہوگئی کہ پاکستان اپنے ہی جوانوں کو اپنا ماننے سے انکار کر رہا تھا۔کرگل جنگ کی کامیابی کو20برس ہوگئے۔ہرسال کی طرح اس بار بھی شہیدوں کو یاد او ران کو خراج عقیدت پیش کیا جا رہا ہے ۔ماؤں کی آنکھیں بوڑھی ضرور ہوچکی ہیں ۔لیکن کرگل کی پہاڑیوں میں اپنے بیٹوں کی قربان دیکھنے و الی آنکھوں کی چمک ا بھی بھی جوان ہے۔او رہر ہندوستانی کو اس پر فخر ہے۔