انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی انڈیا میں پہلی بار بہت کچھ کرنے کا دعویٰ کرتے ہی رہے ہیں لیکن گذشتہ روز انھوں نے وزیرِ اعظم کی حيثیت سے واقعی پہلی بار ایک پریس کانفرنس کی۔
اس پریس کانفرنس کی انتہائی خاص بات یہ رہی کہ انھوں نے کسی صحافی کے سوال کا جواب نہیں دیا۔ بلکہ جو سوالات ان سے کیے گئے ان کے جوابات بی جے پی کے صدر امت شاہ نے دیے اور انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’یہ ضروری نہیں کہ ہر سوال کا جواب وزیر اعظم دیں۔‘
ان کی اس پریس کانفرنس پر جہاں سنجیدہ سوال اٹھ رہے ہیں وہیں سوشل میڈیا پر طرح طرح کی باتیں بھی ہو رہیں جو تلخ و شیریں کہی جا سکتی ہیں۔
انڈیا میں حزبِ اختلاف کے رہنمار اور کانگریس پارٹی کے صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم کو پہلی پریس کانفرنس پر مبارکباد دیتے ہوئے ٹویٹ کیا: ’مودی جی مبارک ہو۔ شاندار پریس کانفرنس! آپ کا نظر آنا نصف جنگ ہے۔ اگلی بار مسٹر شاہ آپ کو ایک دو سوالوں کا جواب دینے کی اجازت ضرور دیں گے۔ شاباش!‘
اسی دوران کانگریس نے بھی پریس کانفرنس منعقد کی اور راہل گاندھی نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا: ’یہ ایک غیر روایتی موقع ہے۔ میں نے سنا کہ بعض صحافیوں کو وزیر اعظم کی پریس کانفرنس میں جانے نہیں دیا گیا۔۔۔ اس لیے میں یہیں سے ان سے سوال کرتا ہوں کہ آپ نے رفال پر میرے کسی سوال کا جواب کیوں نہیں دیا۔‘
رفال فرانس کی کمپنی سے جیٹ فائٹر طیاروں کے متعلق وہ دفاعی سودا ہے جس کے بارے میں راہل گاندھی وزیر اعظم پر بدعنوانی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
نریندر مودی کی جانب سے صحافیوں کے سوالات کے جواب نہ دینے پر سوشل میڈیا نے اپنے انداز میں رد عمل ظاہر کیا ہے اور سوشل میڈیا پر ’پریس کانفرنس‘، ’مودی پریس کانفرنس‘، ’مودی فلاپ پریس کانفرنس‘ جیسے ہیش ٹیگ نظر آئے۔
راہل رادھا کرشنن نامی ایک صارف نے لکھا: ’در اصل پریس کانفرنس سے قبل انھیں پیشگی سوال نہیں دیا گیا تھا اور نہ ہی کوئی پرزہ تھمایا گیا۔ کوئی بغیر تیاری کے جواب کیسے دے سکتا ہے؟‘
در اصل چند روز قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیا تھا جس کے بعد ان سے کیے جانے والے سوال اور جواب ایک کلوز اپ تصویر میں آئے ایک کاغذ پر لکھے ہوئے نظر آئے۔ اور پھر اسی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے راہل گاندھی نے انھیں طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ کیا یہ سوال اس پرچے میں نہیں تھا۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے طرح طرح کے میم اور کارٹون پیش کیے گئے ہیں جو صارفین کی رگِ شرارت کے غماز ہیں۔
ایک کارٹون میں امت شاہ مودی کو کھینچتے ہوئے کہتے ہیں ’آپ صرف آ کر بیٹھ جائيں۔۔۔ سارے سوال میں لوں گا۔۔۔!‘
جب ایک سوال براہ راست نریندر مودی سے کیا گیا تو انھوں نے کہا: ’ہم تو ’ڈسپلنڈ سولجر‘ ہیں۔ صدر ہمارے لیے سب کچھ ہوتا ہے۔‘ یعنی انھوں نے سوال کو امت شاہ کی جانب بڑھا دیا۔
بہت سے لوگوں نے انڈیا کے معروف اخبار دی ٹیلیگراف کا صفحہِ اول پوسٹ کیا ہے جس پر ’نو ہارن پلیز‘ کے نشان کے ساتھ نریندرمودی کی مسلسل سات تصاویر ہیں جن میں وہ خاموش بیٹھے ادھر ادھر دیکھ رہے ہیں۔
ایک صارف نے اسے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ’میں اپنا منھ نہیں کھولوں گا۔‘
بھوشن ناگ نامی ایک صارف نے لکھا: ’مودی جی نے بالآخر پانچ سال میں ایک پریس کانفرنس کی لیکن کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔ اس کا مطلب بہت آسان ہے کہ بغیر پرزے اور ٹیلی پرامپٹر کے وہ پپو سے بھی خراب ہیں۔‘
کانگریس کے ایک رہنما سنجے نروپم نے لکھا: ’یہ پریس کانفرنس نہیں بلکہ پریس کے سامنے آنا ہے۔‘
آلوک نامی صارف نے نومور مودی ہینڈل سے لکھا: ’مودی کی فلاپ کانفرنس کچھ اس گیت کی طرح رہی:
میڈیا: آپ یہاں آئے کس لیے؟
مودی: آپ نے بلایا اس لیے
میڈیا: آئے ہیں تو کام بھی بتائيے
مودی: پہلے ذرا آپ مسکرائیے۔۔۔‘
بہت سے لوگوں نے معرف کارٹونسٹ ستیش آچاریہ کا کارٹون ٹویٹ کیا ہے جس میں پریس کانفرنس کے دوران مودی کو بادلوں میں چھپا دکھایا گيا ہے جو کہ ان کے اس بیان کی جانب اشارہ ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ خراب موسم میں بالاکوٹ میں ایئر سٹرائک کا انھوں نے اس لیے حکم دیا تھا کہ بادلوں میں پاکستان کے راڈار انڈیا کے طیاروں کا پتہ نہیں چلا سکیں گے۔
بہر حال وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے پریس کانفرنس میں کہا: ’میں یہاں آپ کا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں کہ آپ نے ہمیں پانچ سال تک کام کرنے کا آشیرباد (نیک تمنا) دیا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی وہ پھر سے اقتدار میں آئیں گے وہ اپنے منشور میں کیے گئے وعدوں پر کام کرنا شروع کر دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ عام طور پر ایسا نہیں ہوتا کہ ایک مکمل اکثریت والی جماعت دوبارہ مکمل اکثریت کے ساتھ آئے۔ جبکہ امت شاہ نے کہا کہ بی جے پی کے پاس 300 سے زیادہ سیٹیں آئیں گی۔
خیال رہے کہ اتوار کو ساتویں اور آخری مرحلے کے لیے ووٹ ڈالے جائيں گے جبکہ ووٹوں کی گنتی 23 مئی جمعرات کو ہوگی اور شام تک نتائج آنے لگیں گے۔