
دنیا بھر میں چل رہے ٹریڈ وار میں اب ہندوستان بھی شامل ہو گیا ہے. ٹریڈ وار میں شامل ہوتے ہی مودی حکومت نے حد سے زیادہ جوش دکھاتے ہوئے جو قدم اٹھایا ہے اس سے غریبوں کی رسوئی کا خرچ بڑھنے والا ہے ۔ مٹر اور مسور جیسی دالوں کی قیمتوں میں 50 سے 60 فیصد تک اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
ملک کا نام نہاد قومی میڈیا جس خبر کو چھاتی کوٹ کوٹ کر یہ بتا رہا ہے کہ دنیا بھر میں چل رہے ٹریڈ وار میں مودی حکومت نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ان کی اوقات بتا دی، دراصل وہ غریبوں پر آفت بن کر ٹوٹنے والی ہے۔ مودی حکومت کے اس فیصلے سے غریبوں کی دال روٹی مہنگی ہو جائے گی۔ہوا یہ ہے کہ امریکہ نے ابھی مارچ میں کچھ ایسے سامانوں پر امپورٹ ڈیوٹی میں اضافہ کیا ہے جو ہندوستان امریکہ کو برآمد کرتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کئی ممالک سے آنے والے سامان پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھا رہا ہے۔ اسی کے تحت امریکہ نے ہندوستان سے برآمد ہونے والے اسٹیل پر 25 فیصد اور الیومنیم پر 10 فیصد امپورٹ ڈیوٹی بڑھا دی۔ 9 مارچ کو نافذ ہوئیں ان شرحوں کی وجہ سے ہندوستان پر 24 کروڑ ڈالر یعنی تقریباً 1650 کروڑ روپے سالانہ کا اضافی بوجھ پڑا ہے۔ ہندوستان ہر سال تقریباً 10 ہزار کروڑ روپے کے اسٹیل اور الیومنیم مصنوعات امریکہ کو بھیجتا ہے۔
امریکہ کے اس قدم کے جواب میں ہندوستان نے گزشتہ ہفتہ ڈبلیو ٹی او میں 30 ایسی مصنوعات کی فہرست سونپی تھی جس پر وہ 50 فیصد تک امپورٹ ڈیوٹی بڑھا سکتا ہے۔ اب وزارت مالیات نے امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ نئی شرحیں 4 اگست سے نافذ ہوں گی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق جن سامانوں پر ڈیوٹی بڑھائی گئی ہے ان میں کئی قسم کی دالیں بھی ہیں جن پر امپورٹ ڈیوٹی 30 سے 60 فیصد تک بڑھا دی گئی ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے تہواروں کے موسم میں عام آدمی کی جیب پر اثر پڑنے کا امکان ہے۔ وزارت مالیات کی طرف سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق امریکہ سے درآمد ہونے والے کابلی چنا اور چنے کی دال پر 60 فیصد ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ اسی طرح دیگر دالوں پر یہ ڈیوٹی بڑھا کر 30 فیصد کر دی گئی ہے۔اس کے علاوہ امریکہ سے آنے والے بورک ایسڈ پر 7.5 فیصد سے لے کر 10 ، خصوصی قسم کی جھینگا مچھلی ارٹیمیا پر 15 فیصد تک ڈیوٹی بڑھی ہے۔ ساتھ ہی کئی طرح کے بادام، آئرین و اسٹیل، سیب، ناشپاتی، فلیٹ رول اسٹین لیس اسٹیل، ٹیوب و پائپ فیٹنگز اور کئی طرح کے نٹ بولٹ پر ڈیوٹی بڑھا دی گئی ہے۔