اتر پردیش کے چیف سکریٹری پر رشوت مانگنے کا الزام لگاۓ جانے کی خبریں سامنے آ رہیں ہے. بتایا جا رہا ہے کہ ہردوئی کے ابھیشیک گپتا نے یو پی کے چیف سیکریٹری ایس پی گوئل پر 25 لاکھ روپے رشوت مانگنے کا الزام لگایا ہے، ضرایع کے مطابق افسر پر کارروائی کرنے کے بجائے یوگی حکومت ابھیشیک کو ہی جیل بھیجنے میں لگی ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بدعنوانی کو لے کر زیرو ٹالرنس کی بات کرتے ہیں لیکن انہیں کے چیف سکریٹری ایس پی گوئل پر رشوت مانگنے کا الزام عائد ہوا ہے اور حیران کن بات یہ ہے کہ جس شخص نے الزام لگایا اسی کو جیل بھیجنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ چیف سکریٹری پر الزام لگانے والے ابھیشیک گپتا کے خلاف 7 جون کی رات کو لکھنؤ کے حضرت گنج تھانہ میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔چیف سکریٹری کی طرف سے 25 لاکھ روپے کی رشوت مانگنے کے الزام کی بات منظر عام پر اس وقت آئی جب اتر پردیش کے گورنر رام نائیک نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے نام اس معاملہ کی جانچ کرنے کی سفارش کا خط لکھا۔ لیکن 40 دن گزر جانے کے بعد بھی نہ تو جانچ ہوئی اور نہ ہی کوئی کارروائی۔
بتایا جا رہا ہے کہ چیف سکریٹری پر رشوت کا الزام عائد کرنے والے ابھیشیک گپتا ہردوئی میں ایک پٹرول پمپ لگانا چاہتے تھے۔ پٹرول پمپ کے لئے انہوں نے مین سڑک کے پاس زمین کے لئے انتظامیہ کو عرضی دی تھی۔ ابھیشیک گپتا کی عرضی کو پٹواری، ایس ڈی ایم اور اے ڈی ایم تک سب کی منظوری حاصل ہو گئی۔ الزام ہے کہ جب فائل وزیر اعلی دفتر پہنچی تو چیف سکریٹری نے ابھیشیک کی عرضی نامنظور کر دی۔ابھیشیک گپتا کا الزام ہے کہ فائل منظور کرانے کے لئے چیف سکریٹری کی طرف سے 25 لاکھ روپے کی رشوت مانگی گئی تھی اور پیسہ نہیں دینے پر فائل روک دی گئی۔ ابھیشیک گپتا کے مطابق انہوں نے پورے معاملہ کی شکایت صوبے کے گورنر رام نائیک سے کی تھی۔ اس کے بعد گورنر نے خط لکھ کر پورے معاملہ کی جانچ کی سفارش وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے کی۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب گورنر نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر معاملہ کی جانچ کی سفارش کر دی ہے تو اس معاملہ میں کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ ظاہر سی بات ہے کہ ریاستی حکومت چیف سکریٹری کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔